تحریک تحفظ آئین پاکستان نے آئین کی بالادستی اور جمہوری روایات کے تحفظ کے لیے ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا، جس میں پارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے شرکت کی اور حکومت سے مذاکرات کی سنجیدگی، عدالتی احکامات پر فوری عمل، اور عمران خان کے زیرِ التوا مقدمات کی میرٹ پر فوری سماعت کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کی صدارت محمود خان اچکزئی نے کی جبکہ علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کی منتظر بہنوں پر پولیس اور حکومتی اہلکاروں کی جانب سے تشدد کی شدید مذمت کی گئی۔
اعلامیہ اور مطالبات
اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر کرے، ملاقاتوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے اور عدالتی احکامات پر فوری عمل کیا جائے۔ اجلاس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عمران خان کے زیرِ التواء مقدمات کی میرٹ پر فوری سماعت کی جائے۔
اجلاس میں خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے غیر آئینی بیانات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور واضح کیا گیا کہ غیر آئینی اقدام کی ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔
قومی مشاورتی کانفرنس کا اعلان
تحریک نے اعلان کیا کہ 20 اور 21 دسمبر کو اسلام آباد میں ’قومی مشاورتی کانفرنس‘ منعقد کی جائے گی، جس میں اپوزیشن جماعتیں، بار کونسلز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ کانفرنس کے لیے مصطفیٰ نواز کھوکھر، حسین احمد یوسفزئی اور خالد یوسف چوہدری پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
پاک افغان تعلقات
اجلاس میں پاکستان اور افغانستان سرحدی تجارت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا اور دونوں ممالک پر زور دیا گیا کہ تنازعات کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اجلاس کے اختتام پر آئین کی بالادستی اور جمہوری روایات کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔












