پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کے دوران فوجی تنصیبات پر حملوں اور توڑ پھوڑ کے الزام میں جہاں پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنان جیل میں ہیں وہیں تحریک انصاف کے متعدد نامور رہنما بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں جن میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، مسرت جمشید چیمہ اور جمشید چیمہ جیسے اہم رہنما بھی شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ رہنما ایسے بھی ہیں جو ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود بار بار گرفتار کیے جا رہے ہیں جبکہ کچھ رہنما عدالت کے احاطے میں پناہ لیتے بھی نظر آئے۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ جیسے ہی تحریک انصاف کے رہنما جیل سے رہائی پاتے ہیں اس کے فوراً بعد پریس کانفرنس میں سیاست سے کنارہ کشی اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان بھی کردیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک بحث سوشل میڈیا پر تب شروع ہوئی جب ڈاکٹر شیریں مزاری نے جیل سے رہا ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور سیاست کو خیرباد کہنے کا اعلان کیا، یہ اعلان صارفین کے لیے حیرت کا باعث بنا اور کچھ صارفین اس کو تحریک انصاف کے لیے اب تک کا سب سے بڑا دھچکا قرار دیتے ہوئے نظر آئے۔
جہاں کچھ صارفین تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے فیصلوں پر تبصرے کرتے نظر آئے وہیں کچھ صارفین تحریک انصاف کا موازنہ باقی سیاسی جماعتوں سے کرتے رہے۔ اسی حوالے سے اینکر پرسن اقرارالحسن نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا پس ثابت ہوا جیلیں کاٹنا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا ہی حوصلہ ہے۔
پس ثابت ہوا جیلیں کاٹنا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا ہی حوصلہ ہے۔۔۔ #ShireenMazari
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) May 23, 2023
گفتگو مزید آگے بڑھی تو تحریک انصاف کے حامی صارفین اس ساری صورتحال سے دلبرداشتہ دکھائی دیے، کوئی عمران ٖخان کو حوصلہ دیتا نظر آیا تو کسی کو یہ فکر لاحق تھی کہ کہیں ان کا پسندیدہ رہنما پارٹی چھوڑنے کا اعلان نہ کردے، اسی صورتحال کے تناظر میں پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہیڈ موسیٰ ورک نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسد عمر نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تو میرا دل ٹوٹ جائے گا۔
I won’t be able to deal with the heartbreak if Asad Umar leaves.
— Musa Virk (@MusaNV18) May 23, 2023
موسیٰ ورک کی ٹوئٹ کے جواب میں صارفین کی جانب سے ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا جہاں صارفین نے تبصروں، تجزیوں کا انبار لگا دیا، کسی صارف کو لگا کہ اسد عمر کبھی تحریک انصاف کو نہیں چھوڑیں گے تو کوئی یہ پیش گوئی کرتا نظر آیا کہ شاید اگلا نمبر ان کا ہی ہوگا، ایک صارف نے اسی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اہک بار سب کو چھوڑ دینی چاہیے۔
اہک بار سب کو چھوڑ دینی چاہئیے
— Asad Amin Dogar (@AsadAminDogar1) May 23, 2023
گفتگو مزید آگے بڑھی تو صارفین تحریک انصاف کی لیڈرشپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان سب حالات کا ذمہ دار ٹھہراتے نظر آئے، صارف عمیر اقبال نے لکھا کہ عمران خان کو تو گرفتار کر لیا گیا تھا اس کے بعد لیڈر شپ کی ذمہ داری تھی کہ حالات کو کنٹرول کرتے لیکن کچھ نہیں کیا گیا اور اب پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ کیا عمران خان ہی ان کے لیے سارے کام کرے گا؟
Imran khan was arrested.. these were the leaders in charge to control the situation but they do nothing, now leaving the party. Is it only IK who will do all the work for them ?
— Umair Iqbal (@ummairrrr) May 23, 2023
واضح رہے کہ 9 مئی کے مظاہروں میں ہونے والی توڑ پھوڑ کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے ان واقعات کے تناظر میں ردعمل کے طور پر ٹکٹ واپسی، سیاست سے کنارہ کشی اور پارٹی چھوڑنے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف چھوڑنے والے رہنماؤں میں ڈاکٹر شریں مزاری، عامر کیانی، فیاض چوہان، ہشام انعام اللہ، اجمل وزیر، جے پرکاش سمیت متعدد رہنما شامل ہیں۔