ڈھاکہ میں بنگلہ دیش اور امریکہ کے درمیان 12ویں دوطرفہ دفاعی مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔
یہ سلسلہ 2012 میں شروع ہوا تھا اور اب جاری 2 روزہ مذاکرات 10 اور 11 دسمبر کو بنگلہ دیش آرمڈ فورسز ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہو رہے ہیں، جن میں دونوں ممالک کے سینئر عسکری وفود شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکہ میں پولیس کی حفاظتی مشق، 13 نومبر کے احتجاج سے قبل سیکیورٹی اقدامات تیز
سرکاری حکام کے مطابق یہ مذاکرات ڈھاکا اور واشنگٹن کے درمیان فوجی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم فورم کی حیثیت رکھتے ہیں۔
12th Bangladesh-U.S. Bilateral Defence Dialogue kicks off today at the Armed Forces Division in Dhaka.Led by BG Muhammad Ali Haider Siddiqui(BD) & BG Sarah Russ(USA),the talks will deepen cooperation in arms procurement,peacekeeping,training, joint exercises & regional security pic.twitter.com/sx2Ldccajw
— Defence research forum DRF (@Defres360) December 10, 2025
اس سال کے ایجنڈے میں علاقائی و عالمی سیکیورٹی صورتحال، دفاعی ٹیکنالوجی اور سازوسامان کے تعاون، آفات سے نمٹنے کے اقدامات، امن مشنز، تربیتی پروگرام، مشترکہ مشقیں، انسپیکشنز اور ورکشاپس جیسے موضوعات شامل ہیں۔
بنگلہ دیشی وفد کی قیادت آرمڈ فورسز ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز اینڈ پلاننگ بریگیڈیئر جنرل محمد علی حیدر صدیقی کر رہے ہیں، جبکہ امریکی وفد کی سربراہی بریگیڈیئر جنرل سارہ روز کے پاس ہے۔
مزید پڑھیں: محمد یونس کا ڈھاکہ اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
بنگلہ دیش آرمڈ فورسز کے علاوہ وزارتِ خارجہ، بارڈر گارڈ بنگلہ دیش، بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام بھی مذاکرات میں شرکت کررہے ہیں۔
ڈھاکا حکام کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانا اور دونوں ممالک کے طویل عرصے سے قائم عسکری تعلقات کو گہرا کرنا ہے۔














