پاکستان میں فیمیل رپورٹرز کی تعداد انتہائی کم رہ گئی، اب نمائندگی کتنی ہے؟

بدھ 10 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں خواتین رپورٹرز کی نمائندگی میں خطرناک کمی دیکھنے میں آئی ہے جو سنہ 2020 میں 16 فیصد تھی لیکن اب سال رواں میں گھٹ کر صرف 4 فیصد رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حق کی شمع جلائے رکھنے والی صحافی زبیدہ مصطفیٰ نے بعد از مرگ بھی زندگیوں میں روشنی بھردی

ڈان کے مطابق یہ اعداد و شمار گلوبل میڈیا مانیٹرنگ پروجیکٹ کی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں جسے بدھ کے روز عکس ریسرچ سینٹر نے جاری کیا۔

گلوبل میڈیا مانیٹرنگ پروجیکٹ ایک عالمی مطالعہ ہے جو ہر 5 سال بعد ایک دن کے نیوز مواد کا جائزہ لیتا ہے۔ اس سال چوتھی بار عکس نے پاکستان کے قومی پارٹنر کی حیثیت سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔

رپورٹ کے مطابق 6 مئی 2025 کو پاکستان میں گلوبل میڈیا مانیٹرنگ پروجیکٹ کی مانیٹرنگ کی گئی۔ یہ وہ دن تھا جب نیوز کوریج زیادہ تر پاکستان اور بھارت کے درمیان عسکری کشیدگی کے گرد گھومتی رہی۔ اس صورتحال کے باعث خواتین سے متعلق خبریں تقریباً غائب رہیں۔

مزید پڑھیے: صحافیوں میں بڑھتے نفسیاتی امراض، ایک تحقیقاتی جائزہ  

بیان میں کہا گیا کہ6  مئی کو ٹی وی، ریڈیو یا انٹرنیٹ نیوز میں کوئی بھی خاتون رپورٹر ریکارڈ نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق سرحدی کشیدگی، سیاسی بیانات اور عسکری تجزیوں نے میڈیا کا بیشتر حصہ گھیر لیا جس کے باعث خواتین کی کہانیاں خبروں سے تقریباً باہر ہو گئیں۔

اگرچہ اس مخصوص دن کی صورتحال نے نتائج پر اثر ڈالا لیکن طویل المدتی ڈیٹا بھی یہی ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی میڈیا میں خواتین کی نمائندگی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔

صنفی بنیاد پر تشدد کی کوریج بھی انتہائی محدود مانیٹرنگ کے دوران تمام میڈیا میں اس سے متعلق صرف ایک خبر سامنے آئی جس میں گھریلو تشدد کے ایک واقعے میں خاتون کو صرف متاثرہ کے طور پر پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ایران میں قید خاتون اطالوی صحافی رہائی کے بعد اپنے ملک پہنچ گئیں

رپورٹ کے مطابق اس خبر میں نہ انسانی حقوق کا زاویہ شامل تھا اور نہ متعلقہ قانونی پہلوؤں کا ذکر کیا گیا۔

خبروں میں خواتین کی بطور موضوع نمائندگی بھی کم

سنہ2025  میں خبروں میں خواتین بطور خبر موضوع صرف 13 فیصد رہیں جو سنہ 2020 میں 18 فیصد تھیں۔

بیان کے مطابق خواتین سے متعلق تمام خبریں مرد رپورٹرز نے ہی رپورٹ کیں۔

ایک شعبے میں بہتری

اس حوالے سے ایک شعبے میں بہتری دیکھی گئی۔ سماجی اور قانونی خبروں میں خواتین کی نمائندگی 14 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہو گئی۔

عالمی صورتحال

94  ممالک میں کیے گئے سروے کے مطابق دنیا بھر میں بھی خبری میڈیا میں صنفی مساوات کی پیشرفت تقریباً رک گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی صحافی خواتین: ہمت، جدوجہد اور تبدیلی کی کہانی

روایتی میڈیا میں نظر آنے یا بطور ماخذ شامل ہونے والے افراد میں خواتین کا حصہ 26 فیصد ہے۔

ڈیجیٹل نیوز میں یہ شرح 29 فیصد ہے اور یہ دونوں اعداد گزشتہ 10 سال سے تقریباً تبدیل نہیں ہوئے۔

کھیلوں کی خبروں میں خواتین کی نمائندگی انتہائی کم یعنی 15 فیصد رہی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں دگنا زیادہ بار بطور متاثرہ پیش کیا جاتا ہے خصوصاً گھریلو تشدد اور جرائم کی خبریں اس رجحان کا بڑا سبب ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ملک کی ویٹرن صحافی زبیدہ مصطفیٰ نہیں رہیں

اگرچہ ڈیجیٹل میڈیا میں خواتین ماہرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے لیکن مجموعی طور پر خواتین اب بھی ماہرین کے طور پر کم ہی دکھائی دیتی ہیں۔

مزید برآں خواتین صحافیوں کی تیار کردہ رپورٹس میں خواتین موضوعات اور صنفی زاویہ زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔

عالمی سطح پر خبر رساں اداروں میں صنفی تشدد پر مبنی خبروں کی شرح 2 فیصد سے بھی کم ہے جو بڑی عالمی توجہ حاصل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

مزید پڑھیں: مریم ابو دقہ، اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والی خاتون صحافی کون ہیں؟

رپورٹ کے مطابق سنہ2025  کی مجموعی صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ تبدیلی کی رفتار واضح طور پر سست ہو چکی ہے اور موجودہ طریقے صنفی مساوات میں کوئی بڑی بہتری نہیں لا پا رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بالی ووڈ فلم ’دھُرندھر‘ کی باکس آفس پر دھوم، 7 دنوں میں کتنے کروڑ کمائے؟

دہشتگردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا ترکمانستان میں عالمی فورم سے خطاب

بیرون ملک دہشتگردی سے متعلق افغان علما کا اعلامیہ: مولانا طاہر اشرفی کا خیرمقدم

تھائی لینڈ میں وزیر اعظم نے پارلیمان تحلیل کر دی، جلد انتخابات کا اعلان

نئے سال کے موقع پر ملازمین کے لیے تعطیلات کا اعلان

ویڈیو

پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟

پنجاب یونیورسٹی کا پی سی ڈھابہ، جس کی دال بھی بےمثال

خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی سے دوری، کیا علی امین گنڈاپور پارٹی چھوڑ رہے ہیں؟

کالم / تجزیہ

افغان علما کا فتویٰ: ایک خوشگوار اور اہم پیشرفت

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں