لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں جاری جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر وفاقی سیکریٹری داخلہ، ڈی جی یگ آئی اور کمیشن برائے تحفظ انسانی حقوق کو جواب جمع کرانے کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے میاں دائود ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ جواب جنوری کے تیسرے ہفتے تک عدالت میں جمع کرایا جائے۔
نوٹسز جاری
درخواستگزار وکلا کے مطابق جنوری 2025 سے پنجاب میں جعلی پولیس مقابلوں میں شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کو جعلی اور نامعلوم مقدمات میں نامزد کرکے ہلاک کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب پولیس کے صوبہ بھر میں کومبنگ آپریشنز اور موک ایکسرسائز
میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک تقریباً 1100 شہری پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ نے متعدد فیصلوں میں جعلی پولیس مقابلے آئین و قانون کے خلاف قرار دیے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ جعلی پولیس مقابلے کریمنل جسٹس سسٹم کے متبادل کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں، اور وہاڑی میں ذیشان ڈھڈی ایڈووکیٹ کا قتل اس کی شرمناک مثال ہے۔
انسداد حراست ہلاکت ایکٹ 2022 کے تحت ایف آئی اے کو ہر ہلاکت کی 30 دن میں انکوائری کرنے کی پابندی ہے، لیکن آج تک کسی ہلاکت کی انکوائری نہیں کی گئی۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ پنجاب میں فوری طور پر پولیس مقابلے روکنے کا حکم دیا جائے اور تمام مقابلوں کی انکوائری کرائی جائے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی حکومت کو 2022 کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔
درخواستگزار وکلا کا کہنا ہے کہ قانون کے نفاذ اور عدالتی فیصلوں کے باوجود پنجاب میں شہریوں کو ملزم قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے، اور عدالت کے احکامات کے باوجود ایف آئی اے نے ابھی تک کسی ہلاکت کی انکوائری انجام نہیں دی۔













