وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیض حمید کو 15 ماہ کے عدالتی پراسیس کے بعد سزا سنائی گئی ہے، ان کے پاس آرمی کے کورٹ آف اپیلز جانے کا حق ہے، جس کے بعد آرمی چیف کے پاس اپیل کی سہولت موجود ہے۔ فوج کے جوڈیشل پراسیس کے بعد وہ ہائی کورٹ بھی جا سکتے ہیں۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ انصاف کے تمام مراحل اور متعلقہ ادارے فیض حمید کے لیے میسر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید کو سزا، ’ 9 مئی کے کیسز ابھی باقی ہیں‘، فیصل واوڈا
خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کا نام پانامہ پیپرز میں شامل نہیں تھا، اور کیس براہ راست سپریم کورٹ میں شروع کیا گیا۔ انور ظہیر جمالی کے بعد ثاقب نثار نے جسٹس کھوسہ کو انصاف کی مسند پر فائز کیا، تاہم ان کے فیصلوں میں قانونی حوالوں کے بجائے انگریزی ناولز کے حوالے دئیے گئے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف نااہل قرار پائے اور وزارت عظمیٰ سے ہٹا دیے گئے۔
فیض حمید صاحب کو 15مہینے کے پرا سیس کےبعد سزا سنائی گئی۔ انکو آرمی کے کورٹ آف اپیلز کو جانے کا حق ھے اسکے بعد آرمی چیف کے پاس اپیل کا حق حاصل ھے۔ فوج کے جوڈیشل پراسیس کے بعد وہ ھائ کورٹبl جا سکتے ھیں ۔انصاف کا سارا پراسیس اور ادارے انکو میسر ھیں۔
نواز شریف کا پانامہُ پیپرز میں…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) December 11, 2025
وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ اس کے بعد سپریم کورٹ، فیض حمید اور جنرل باجوہ کو مطمئن ہونے کی کوئی صورت نہ بنی، جس کے بعد جے آئی ٹی تشکیل دی گئی اور نیب کے کیسز بنائے گئے، جبکہ اعجاز الحسن کو کیس کا نگران جج مقرر کیا گیا، نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت،جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی، آئی ایس پی آر
خواجہ آصف نے کہا کہ فیض حمید اور جنرل باجوہ کی معاونت سے عمران خان کو اقتدار میں لانے کے عمل کے دوران دیگر سیاسی خاندانوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں، جس کے بعد ملک میں سیاسی اور اقتصادی حالات متاثر ہوئے۔

9 مئی کے واقعہ کو انہوں نے عمران خان کو محفوظ کرنے کی کوشش کے طور پر بیان کیا ہے، جسے وہ جائنٹ وینچر قرار دیتے ہیں جو ناکام ہو گئی۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ملکی سلامتی اور معیشت پر بیرونی و داخلی عوامل نے اثر ڈالا، اور دہشت گردی اور طالبان کی پشت پناہی بھارت کی سرپرستی میں ہونے والے خطرات کے تناظر میں سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید کے خلاف سنگین الزامات جن کا فیصلہ ہونا باقی ہے
خواجہ آصف نے زور دیا کہ انصاف کے تمام طریقہ کار اور ادارے موجود ہیں اور ہر فرد کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے۔













