آل پاکستان علماء کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی نے افغانستان کے تقریباً ایک ہزار علما، مشائخ اور مفکرین کی جانب سے افغان شہری افغانستان سے باہر کسی بھی قسم کی دہشتگردی یا جنگ میں حصہ نہ لینے اور اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے سرگرم رہنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والے باغی تصور ہوں گے، افغان علما کا اعلان
مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند اقدام ہے اور پاکستان علما کونسل کی طرف سے اس کو خوش آئند قرار دیا جاتا ہے، لیکن اس کو عملی شکل دینا ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ افغانستان کی عبوری حکومت اور اعلامیہ جاری کرنے والے علما اور مشائخ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
Sources confirmed to TOLOnews that a gathering of the country’s ulema and religious elders, in response to what they described as a violation of Afghanistan’s sovereignty, decided that defending their rights, values, and the Sharia system is an individual obligation (fard ayn),… pic.twitter.com/gU5VX0psHN
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) December 10, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے امن کو اپنے امن کے مترادف سمجھا ہے اور کبھی بھی پاکستان سے افغانستان میں دہشتگردی کی سرگرمی نہیں کی گئی، جبکہ افغانستان سے پاکستان میں جاری حملے کسی سے مخفی نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
مولانا اشرفی نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن اور سلامتی ہر جگہ نافذ ہوتا ہے اور اب افغانستان کے علما کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اعلامیے کے ذریعے امن کے پیغام کو واضح کریں اور اس پر عملی طور پر عملدرآمد کروائیں۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس خطے کو امن نصیب کرے اور اعلامیے میں ظاہر کیے گئے عزائم پر مکمل عمل ہو تاکہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔













