غزہ میں طوفانی بارش اور شدید سردی کے اثرات سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔ متاثرہ بچے سردی کے سبب ہلاک ہوئے، جبکہ دیگر افراد مختلف حادثات میں مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی افواج کی غزہ پر گولہ باری، امریکی ثالثی والے معاہدے کی خلاف ورزی جاری
عرب میڈیا کے مطابق اسٹورم ’بائرن‘ کی وجہ سے بدھ کی رات سے غزہ کی عبوری پناہ گزین کیمپوں میں پانی بھر گیا ہے، جس سے قبائلی اور عارضی رہائشیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔

غزہ کے الشفا اسپتال نے 9 سالہ حدیل المصری اور چند ماہ کے تیم الخواجہ کی موت کی تصدیق کی ہے۔ ناصر اسپتال خان یونس میں 8 ماہ کی رہف ابو جزار بھی سردی کے باعث ہلاک ہوئی۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق 6 افراد شمالی غزہ کے علاقے بیر الناجہ میں مکان کے گرنے سے ہلاک ہوئے، جبکہ 2 لاشیں غزہ سٹی کے شیخ رضوان میں تباہ شدہ مکان سے برآمد ہوئیں۔

مزید 5 افراد مختلف مقامات پر دیوار گرنے سے ہلاک ہوئے۔ ایجنسی نے بتایا کہ اس کے عملے نے 13 مکانوں کے منہدم ہونے کی کالز کا جواب دیا، جن میں زیادہ تر غزہ سٹی اور شمالی علاقے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ بندی پر مذاکرات نازک مرحلے میں داخل، قطر کا انتباہ
طوفان کے سبب ہزاروں فلسطینی خیموں اور عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں، جہاں بچے پانی میں چلتے اور گیلی بستروں پر سوتے دکھائی دیتے ہیں۔ 17 سالہ سیف ایمان، جو ٹانگ میں چوٹ کے باعث کرچ پر ہیں، نے بتایا کہ ان کے خیمے میں کمبل بھی موجود نہیں تھے اور 6 افراد ایک ہی گدی پر سوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے کے ترجمان جوناتھن کرکس نے کہا کہ رات کے درجہ حرارت آٹھ سے نو ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے، اور یہ لوگ صرف پلاسٹک کی چادروں سے محفوظ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی انتباہ کیا کہ پانی کی ناقص نکاسی اور غیر صحت مند حالات کے باعث بچوں میں بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اکتوبر میں نافذ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ جزوی طور پر سامان اور امداد کے داخلے میں آسانی پیدا کر چکا ہے، مگر اقوام متحدہ کے مطابق امدادی سامان کی مقدار ابھی ناکافی ہے اور انسانی ضروریات اب بھی بہت زیادہ ہیں۔













