سڈنی کے علاقے بانڈی بیچ میں دہشت گرد حملے کے دوران ایک مسلح حملہ آور کو قابو کرنے والے پھلوں کی دکان کے مالک احمد الاحمد کے لیے جمع کیے جانے والے عطیات ایک ملین ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔
43 سالہ احمد الاحمد کو اتوار کے روز ہونے والے ہولناک حملے کے دوران بہادری کا مظاہرہ کرنے پر حقیقی ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس وقت مداخلت کی جب ایک یہودی تقریب میں شریک ہجوم پر فائرنگ کی گئی۔ حکام کے مطابق احمد الاحمد کے بروقت اقدام سے درجنوں جانیں بچ گئیں۔
یہ بھی پڑھیے: حملہ آور کو کیوں روکا؟ سڈنی واقعے کے ہیرو احمد نے اہم وجہ بتادی
ان کے اعزاز میں شروع کی گئی کراؤڈ فنڈنگ مہم کے تحت چند ہی گھنٹوں میں 1.17 ملین ڈالر (تقریباً 6 لاکھ پاؤنڈ) سے زائد رقم جمع ہو چکی ہے۔
ارب پتی ہیج فنڈ مینیجر بل ایک مین سب سے بڑے عطیہ دہندہ رہے، جنہوں نے 99 ہزار 999 ڈالر عطیہ کیے اور اس فنڈ ریزر کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر بھی شیئر کیا۔
پولیس کے مطابق یہ حملہ ایک مخصوص ہدف کو نشانہ بنانے کی کارروائی تھی، جس میں کم از کم 15 افراد جان سے گئے جبکہ ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔ واقعے میں مزید 40 افراد زخمی ہوئے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید ٹی شرٹ پہنے احمد الاحمد ایک گاڑی کے پیچھے جھکے ہوئے تھے اور فائرنگ میں وقفہ آتے ہی حملہ آور پر جھپٹ پڑے۔ انہوں نے پیچھے سے حملہ آور کو جکڑ لیا اور اس کے ہاتھ سے رائفل چھین لی۔
یہ بھی پڑھیے: سڈنی: یہودیوں کی تقریب میں فائرنگ، ہلاکتوں کی تعداد 16ہوگئی
2 بچوں کے والد احمد الاحمد، جو سڈنی کے علاقے سدرلینڈ میں رہائش پذیر ہیں، بدستور اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
ان کے اہلِ خانہ کے مطابق، فائرنگ کے دوران بازو اور ہاتھ میں لگنے والی گولیوں کے باعث ان کا آپریشن کیا گیا ہے۔
نیوساؤتھ ویلز کے وزیرِاعلیٰ کرس منِز نے بھی اسپتال میں احمد الاحمد کی عیادت کی۔
احمد الاحمد کے والد محمد فتح الاحمد نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ میرا بیٹا ایک ہیرو ہے۔ اس نے پولیس میں خدمات انجام دی ہیں اور لوگوں کی حفاظت کا جذبہ اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔













