آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے منگل کے روز سڈنی کے بوندی بیچ پر فائرنگ کے واقعے میں غیر معمولی بہادری دکھانے والے احمد الاحمد سے اسپتال میں ملاقات کی اور انہیں ’آسٹریلین ہیرو‘ قرار دیا۔ احمد الاحمد نے حملہ آور کو غیر مسلح کرکے درجنوں جانیں بچائیں، حالانکہ اس دوران وہ خود گولیوں کا نشانہ بنے۔
وزیرِاعظم نے سوشل میڈیا پر احمد کے ساتھ اسپتال کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ احمد نے دوسروں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالی اور دہشتگردی کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوئے۔ ان کے مطابق ایسے مشکل وقت میں آسٹریلوی قوم کی اصل اقدار سامنے آتی ہیں۔
مزید پڑھیں:بوندی ساحل فائرنگ: حملہ آور باپ بیٹے کی شناخت ہوگئی، 1998 سے آسٹریلیا میں مقیم تھے
حملہ اتوار کی شام قریباً 6:45 بجے بوندی بیچ پر ہونے والی عوامی ہنوکا تقریب کے دوران پیش آیا، جب 2 مسلح افراد نے فٹ برج سے فائرنگ شروع کی۔ احمد الاحمد نے ایک حملہ آور پر جھپٹ کر اس سے رائفل چھین لی، جس کے نتیجے میں وہ خود 2 گولیاں لگنے کے باوجود کئی قیمتی جانیں بچانے میں کامیاب رہے۔
Ahmed, you are an Australian hero.
You put yourself at risk to save others, running towards danger on Bondi Beach and disarming a terrorist.
In the worst of times, we see the best of Australians. And that’s exactly what we saw on Sunday night.
On behalf of every Australian, I… pic.twitter.com/mAoObU3TZD
— Anthony Albanese (@AlboMP) December 16, 2025
وزیرِاعظم البانیز نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ احمد الاحمد آسٹریلیا کے اتحاد اور حوصلے کی علامت ہیں اور ملک دہشتگردی کے ذریعے تقسیم نہیں ہوگا۔ نیو ساؤتھ ویلز کے وزیرِاعلیٰ کرس منس نے بھی احمد کی جرات کو سراہا۔
احمد کے وکیل سام عیسیٰ کے مطابق احمد کو متعدد گولیاں لگیں، جن میں ایک گولی اب بھی ان کے بائیں کندھے میں پھنسی ہوئی ہے، جبکہ بائیں بازو کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وکیل نے بتایا کہ شدید تکلیف کے باوجود احمد نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ دوبارہ بھی یہی کریں گے۔
مزید پڑھیں:سڈنی ساحل پر فائرنگ کے بعد ایشز سیریز کے لیے سیکیورٹی سخت کر دی گئی
شامی نژاد احمد الاحمد 2006 میں آسٹریلیا آئے تھے اور 2022 میں انہیں شہریت ملی۔ ان کی بہادری کے اعتراف میں عوامی سطح پر زبردست حمایت سامنے آئی ہے، جہاں ایک آن لائن فنڈ ریزنگ مہم کے ذریعے 5,700 سے زائد افراد نے 5 لاکھ 70 ہزار ڈالر سے زیادہ رقم جمع کی، جس میں امریکی ارب پتی کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر کا عطیہ بھی شامل ہے۔














