سڈنی کے بوندی بیچ پر ہونے والی ہولناک مسلح حملے کے زندہ بچ جانے والے بھارتی نژاد نوید اکرم پر 59 الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں 15 قتل اور ایک دہشتگردی کا جرم شامل ہے۔
ساؤتھ ویلز پولیس کے مطابق حملے میں اکرم کے والد ساجد اکرم (50 سال) پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئے۔ اس واقعے میں 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جس کا نشانہ آسٹریلیا کی یہودی کمیونٹی تھی جو حنوکہ کے پہلے دن کی تقریبات میں شریک تھی۔ یہ حملہ ملک میں 1996 کے بعد سب سے مہلک شوٹنگ تھی۔
مزید پڑھیں: بوندی ساحل فائرنگ: حملہ آور باپ بیٹے کی شناخت ہوگئی، 1998 سے آسٹریلیا میں مقیم تھے
نوید اکرم پر کئی الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں جن میں جان بوجھ کر شدید زخمی کرنے کے ارادے سے نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں، نیز ایک الزام یہ بھی ہے کہ اس نے عوامی سطح پر ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کے علامت کا مظاہرہ کیا۔
نوید اکرم اس واقعے میں شدید زخمی ہوا اور اس کی پہلی سماعت اسپتال کے بستر سے ہوئی۔ عدالت نے مقدمہ اپریل 2026 تک ملتوی کر دیا ہے۔
پولیس نے واقعے کو دہشتگردانہ حملہ قرار دیا ہے، اور آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز کے مطابق یہ حملہ داعش کی سوچ سے متاثر ہو کر کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان کی گاڑی سے داعش کے جھنڈے اور دھماکاخیز مواد (IEDs) بھی ملا۔
مزید پڑھیں: سڈنی ساحل پر فائرنگ کے بعد ایشز سیریز کے لیے سیکیورٹی سخت کر دی گئی
مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ والد اور بیٹے نے حملے سے ایک ماہ قبل فلپائن کا سفر کیا تھا، جہاں نوید اکرم نے آسٹریلوی پاسپورٹ اور ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ استعمال کیا۔ ساجد اکرم ہندوستان کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھتے تھے اور ان کا اپنے خاندان سے محدود رابطہ تھا۔
بوندی بیچ حملے میں زخمی ہونے والے 20 افراد اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں ایک شخص کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔














