وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بونڈی بیچ کے واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف منظم ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈا کیا گیا، جس کی نہ کوئی تصدیق تھی اور نہ ہی شواہد موجود تھے۔
اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بغیر تحقیق پاکستان پر الزامات عائد کیے، جبکہ کسی بھی چینل نے خبر کی آزادانہ تصدیق نہیں کی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بعض نامور بین الاقوامی میڈیا ادارے بھی اس منفی مہم کا حصہ بنے اور ادارتی ضابطوں کو نظر انداز کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بوندی فائرنگ کیس: بھارتی نژاد نوید اکرم پر 15 قتل اور دہشتگردی سمیت 59 الزامات عائد
عطا اللہ تارڑ نے واضح کیا کہ آسٹریلوی پولیس نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی ہے کہ بونڈی بیچ واقعے کا ملزم بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان واقعے سے قبل فلپائن کا سفر بھی کر چکے تھے، جو تفتیش کا حصہ رہا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے اس دہشتگردی کے واقعے کی بھرپور مذمت کی ہے، جبکہ صدرِ مملکت اور وزیراعظم نے بھی سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور اس کے اثرات کو بخوبی سمجھتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 16 دسمبر پاکستان کے لیے ایک اذیت ناک دن ہے، کیونکہ اسی روز آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحے میں معصوم بچوں کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تکلیف آج بھی قوم کے دلوں میں زندہ ہے۔
مزید پڑھیں: بوندی ساحل فائرنگ: حملہ آور باپ بیٹے کی شناخت ہوگئی، 1998 سے آسٹریلیا میں مقیم تھے
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور ہمیشہ بلا امتیاز دہشتگردی کی مذمت کرتا آیا ہے۔ انہوں نے عالمی میڈیا پر زور دیا کہ وہ حساس معاملات پر رپورٹنگ کے دوران حقائق، تصدیق اور صحافتی اصولوں کو مقدم رکھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عالمی میڈیا کے سامنے پاکستان کے خلاف چلائی گئی منفی مہم کی ویڈیوز بھی پیش کی گئیں تاکہ حقائق کو مسخ کرنے کی کوششوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ اس واقعے میں دہشتگردوں کا تعلق بھارت سے تھا، اس کے باوجود پاکستان کو بلاجواز نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور شواہد موجود ہیں کہ وہ پاکستان میں دہشتگرد عناصر کی پشت پناہی اور فنڈنگ میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فتنہ الہندوستان کی سرگرمیاں اور افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال ہونا اس کی مثالیں ہیں۔
مزید پڑھیں: سڈنی ساحل پر فائرنگ کے بعد ایشز سیریز کے لیے سیکیورٹی سخت کر دی گئی
آخر میں عطا اللہ تارڑ نے سوال اٹھایا کہ غیر مصدقہ خبروں کے ذریعے پاکستان کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا اور اس کا ازالہ کیسے کیا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کے سوا کوئی ٹھوس بیانیہ موجود نہیں، جبکہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک ایک تلخ حقیقت ہے جسے عالمی برادری نظر انداز نہیں کر سکتی۔














