جرمنی نے ویزا کے حصول کے عمل کو آسان اور جدید بنانے کے لیے ڈیجیٹل ویزا پلیٹ فارم نظام متعارف کرا دیا ہے، جس کے ذریعے دنیا بھر کے درخواست گزار اب گھر بیٹھے ویزا کے لیے درخواست دے سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد ویزا درخواست کے طویل اور پیچیدہ طریقہ کار کو ڈیجیٹل بنانا ہے۔
جرمن حکومت کے مطابق، اس نئے آن لائن نظام کے ذریعے درخواست گزار ویزا فارم پُر کر سکتے ہیں، ضروری دستاویزات جمع کرا سکتے ہیں اور اپنی درخواست کی پیش رفت سے بھی باخبر رہ سکتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس نظام سے شفافیت میں اضافہ اور درخواستوں کی جانچ پڑتال کے عمل میں تیزی آئے گی۔
مزید پڑھیں: جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
آن لائن ویزا نظام کے تحت ملازمت، تعلیم، نوکری کی تلاش، خاندان کے ساتھ رہائش، فنی تربیت اور دیگر طویل مدتی ویزوں کے لیے درخواست دی جا سکے گی، تاہم مختصر مدت کے سیاحتی ویزا کے لیے فی الحال سابقہ طریقہ کار ہی نافذ رہے گا۔
حکام کے مطابق آن لائن درخواست جمع کرانے کے بعد درخواست گزار کو سفارت خانے یا متعلقہ دفتر میں بائیومیٹرک تصدیق اور انٹرویو کے لیے حاضری دینا ہوگی۔ آن لائن نظام درخواست گزار کی رہنمائی بھی کرے گا تاکہ وہ درست ویزا کی قسم کا انتخاب کر سکیں۔
جرمنی نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے اپنے ڈیجیٹل ویزا پلیٹ فارم کے ذریعے ویزا درخواست کے عمل کو آسان اور تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی طلبہ اب گھر بیٹھے اپنی ویزا درخواست آن لائن جمع کرا سکتے ہیں، جس سے انہیں روایتی طریقے کی لمبی قطاروں اور پیچیدہ کاغذی کارروائی سے بچنے کا موقع ملے گا۔
واضح رہے کہ طلبہ کو سب سے پہلے جرمن وزارتِ خارجہ کے سرکاری ڈیجیٹل ویزا پورٹل پر جانا ہوگا، جہاں اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے مخصوص فارم دستیاب ہے۔
اس فارم میں ذاتی معلومات، تعلیمی اسناد، جرمن یونیورسٹی کی قبولیت کے خطوط اور دیگر ضروری دستاویزات اپ لوڈ کرنی ہوتی ہیں۔ پورٹل پر درخواست دہندگان کو واضح ہدایات دی گئی ہیں تاکہ وہ درست معلومات فراہم کر سکیں اور فارم میں کوئی غلطی نہ ہو۔
فارم مکمل اور جمع کروانے کے بعد طلبہ کو اپائنٹمنٹ بک کرنی ہوتی ہے تاکہ وہ قونصل خانے میں جا کر بائیومیٹرک ڈیٹا فراہم کریں اور انٹرویو دیں۔ کراچی اور اسلام آباد میں جرمن قونصل خانے کے تحت یہ اپائنٹمنٹس دستیاب ہیں۔
’لیکن کراچی میں بعض اوقات غیر یورپی شہریوں کے لیے خدمات عارضی طور پر معطل رہ سکتی ہیں، اس لیے تازہ ترین معلومات کے لیے سرکاری ویب سائٹ چیک کرنا ضروری ہے۔‘
درخواست جمع کروانے کے بعد ویزا فیس کی ادائیگی آن لائن یا قونصل خانے میں کی جا سکتی ہے۔ پورٹل کے ذریعے طلبہ اپنی درخواست کی صورتحال بھی دیکھ سکتے ہیں اور اپائنٹمنٹ کے وقت تمام ضروری دستاویزات کے ساتھ حاضر ہوں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا ڈیجیٹل سسٹم طلبہ کے لیے ویزا کے عمل کو شفاف، آسان اور تیز تر بنائے گا، اور جرمنی میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانی طلبہ کے لیے سہولت پیدا کرے گا۔
’اب جرمنی میں تعلیم حاصل کرنا مزید قابل رسائی ہو جائےگا‘
ایجوکیشن کنسلٹنٹ محمد عادل رئیس کا آن لائن ڈیجیٹل ویزا پلیٹ فارم کے حوالے سے کہنا تھا کہ اکثر طلبہ کو ویزا میں تاخیر کے باعث یونیورسٹی انٹیک یا سمسٹر مس کرنا پڑتا ہے، لیکن نئے آن لائن سسٹم سے پراسیسنگ ٹائم کم ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ بڑی حد تک حل ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ جرمنی میں تعلیم نسبتاً کم لاگت اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے دنیا بھر کے طلبہ کے لیے پُرکشش ہے، اور طلبہ کی ایک بڑی تعداد جرمنی کے حوالے سے کافی دلچسپی لیتی ہے۔ اور اب ڈیجیٹل ویزا سسٹم کے بعد جرمنی میں تعلیم حاصل کرنا مزید قابلِ رسائی ہو جائے گا، خاص طور پر ان طلبہ کے لیے جو ٹائم لائنز اور ڈیڈ لائنز کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔
عادل رئیس کے مطابق یہ نظام طلبہ کو ابتدائی مرحلے پر ہی اپنی درخواست کا اسٹیٹس جاننے میں مدد دے گا، جس سے غیر یقینی صورتحال کم ہو گی اور وہ بہتر انداز میں اپنی تعلیم، رہائش اور سفری منصوبہ بندی کر سکیں گے۔
’اب ویزا سے متعلق فیصلے نسبتاً کم وقت میں ہو سکیں گے‘
امیگریشن کنسلٹنٹ اور یورپی ویزا اسپیشلسٹ محمد عارف خان کے مطابق اب تک ویزا اپوائنٹمنٹ اور فائل پراسیسنگ سب سے بڑا مسئلہ تھا، تاہم ڈیجیٹل سسٹم کے نفاذ سے درخواست گزاروں کو طویل انتظار سے نجات ملے گی اور ویزا فیصلے نسبتاً کم وقت میں ہو سکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ یہ نیا سسٹم خاص طور پر نیشنل ویزا کی 28 کیٹیگریز کو کور کرتا ہے، جن میں اسٹڈی، ٹریننگ، ورک ویزا اور فیملی ری یونفیکیشن شامل ہیں، جو پاکستانی درخواست گزاروں کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہوں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جرمنی کو اس وقت ہنر مند افراد کی شدید ضرورت ہے اور ویزا پراسیسنگ میں تاخیر کی وجہ سے جرمن کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔
’اگر یہ آن لائن سسٹم مکمل طور پر مؤثر طریقے سے نافذ ہو جاتا ہے تو جرمن بزنسز کو بروقت ورکرز میسر آئیں گے اور جرمنی عالمی سطح پر ٹیلنٹ کو تیزی سے اپنی جانب متوجہ کر سکے گا، جس سے پاکستانی پروفیشنلز کے لیے روزگار کے مواقع مزید ہموار ہوں گے۔‘
ماہرین کے مطابق جرمنی کو ہنر مند افرادی قوت اور بین الاقوامی طلبہ کی ضرورت ہے اور یہ نیا آن لائن ویزا نظام غیر ملکی شہریوں کے لیے جرمنی آنے کے مواقع کو مزید آسان بنا دے گا، جس سے ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو درپیش افرادی قوت کی کمی کی شدت کا اندازہ حالیہ اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے جن کے مطابق سنہ 2040 تک جرمنی کو سالانہ قریباً 2 لاکھ 88 ہزار غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہوگی۔
جرمنی میں کن ملازمتوں کے مواقع زیادہ ہیں؟
انجینیئرز
جرمنی میں انجینیئرز کے لیے جرمن زبان آنا ضروری نہیں۔ جرمنی میں انجینیئرز کی اوسط تنخواہ 4400 یورو ماہانہ ہے۔ ٹیکس اور دیگر کٹوتیوں کے بعد قریباً 2800 یورو ملتے ہیں۔
ٹرک ڈرائیورز
جرمنی کو ٹرک ڈرائیورز اور دیگر بڑی گاڑیاں چلانے والے ڈرائیورز بھی درکار ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جرمنی میں ٹرک ڈرائیورز کو برسوں پر محیط پروفیشنل ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی مگر یورپی یونین کے کسی رکن ملک کا جاری کردہ لائسنس ہونا لازمی ہے۔
اس کے باوجود اگر آپ کے پاس یورپی یونین کے کسی رکن ممالک کا لائسنس نہیں ہے تب بھی جرمنی جا کر ٹرک ڈرائیور کی نوکری تلاش کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ اگر آپ کے پاس کسی یورپی یونین کے رکن ملک کا لائسنس نہیں ہے تو اس صورت میں آپ اپنے ملک کے ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ جرمنی جا سکتے ہیں۔ مگر شرط یہ ہے کہ آپ کو 6 ماہ کے اندر اپنا لائسنس جرمن لائسنس میں تبدیل کرنا ہوگا اور اگر کسی ادارے میں آپ کی ٹرک ڈرائیور کے طور پر نوکری ہو جاتی ہے تو اس صورت میں آپ 15 ماہ میں ٹرک ڈرائیونگ کے لیے درکار شرائط پوری کرنے کے اہل ہو جاتے ہیں۔
اگر تنخواہ کی بات کی جائے تو جرمنی میں ایک ٹرک ڈرائیور اوسطاً 2700 یورو کماتا ہے ٹیکس اور دیگر کٹوتیوں کے بعد اس کے ہاتھ میں 1870 یورو آتے ہیں۔
آئی ٹی ماہرین
اگر آپ آئی ٹی میں مہارت رکھتے ہیں تو جرمنی میں آپ کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں۔ جرمنی میں سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ، ایپلکیشن مینجمنٹ، آئی ٹی سیکیورٹی، ڈیٹا سائنس اور سائبر سیکیورٹی کے شعبوں میں قابل افراد درکار ہیں کیونکہ وہاں پروگرامنگ لینگویجز جیسے جاوا، ایس کیو ایل، پائتھون، پی ایچ پی اور سی لینگوئج کی بہت مانگ ہے۔ اگر آپ ان لینگوجز پر مہارت رکھتے ہیں اور آئی ٹی میں پروفیشنل ڈگری لی ہوئی ہے تو آپ یہاں نوکری تلاش کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
وہ افراد جن کے پاس آئی ٹی کی پروفیشنل ڈگری تو نہیں ہے مگر وہ کسی بھی آئی ٹی سے منسلک چیز پر مہارت رکھتے ہیں تب بھی وہ آئی ٹی ماہر کے طور پر خصوصی ویزا اپلائی کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ان کو کسی آئی ٹی کمپنی کی جانب سے ملازمت کا آفر لیٹر درکار ہوگا اور آئی ٹی کے شعبے میں کم از کم 3 سال کا تجربہ، جبکہ کچھ حد تک جرمن زبان بولنا اور سمجھنا بھی آتی ہو۔
واضح رہے کہ اگر آپ کے پاس جاب آفر ہے تو آپ کوالیفائیڈ پروفیشنلز کے لیے ورک ویزا اپلائی کریں۔ جرمنی میں آئی ٹی ماہرین کی ماہانہ تنخواہ 6000 یورو تک ہوتی ہے یعنی ٹیکس اور دیگر کٹوتیوں کے بعد کوئی بھی وہ فرد قریباً 3600 یورو تک کما سکتا ہے۔
نرسنگ پروفیشنلز
نرسنگ پروفیشنلز کی جرمنی میں بہت مانگ ہے۔ یہ نوکری حاصل کرنے کے لیے آپ کو اپنی پروفیشنل کوالیفکیشن کو جرمنی میں تسلیم کروانا ہوگا۔ اس کے لیے کسی بھی فرد کی نرسنگ تربیت جرمنی میں نرسنگ کے لیے 3 برس کے تربیتی پروگرام جتنی ہونی چاہیے اور اس ساری صورتحال میں یہ بالکل اہم نہیں ہے کہ آپ کا تعلق کس ملک سے ہے لیکن یہ بات نہایت اہم ہے کہ آپ نے نرسنگ تربیت حاصل کہاں سے کی ہے۔
مزید پڑھیں: جرمنی نے اسٹوڈنٹ ویزا قوانین میں کیا اہم تبدیلیاں کی ہیں؟
اس کے علاوہ کچھ پیشوں جیسے کہ کارپینٹر وغیرہ کے لیے تو آپ کو اپنی پروفیشنل کوالیفکیشن کی تصدیق کی بھی ضرورت نہیں ہوتی بس اس کے لیے صرف ویزا درکار ہوتا ہے۔
جرمنی کو اس وقت مکینیکل ورکرز، پلمبرز، کنکریٹ اور اسٹیل کے تعمیراتی مزدوروں، الیکٹریکل انجینیئرز، ٹرک ڈرائیورز اور بلڈنگ کلینرز کی بھی اشد ضرورت ہے۔













