پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان 28 ماہ سے زیادہ عرصے سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ ان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی نے متعدد بار احتجاج کیا، دھرنے دیے، مذاکرات کیے، استعفے دیے، لیکن پھر بھی عمران خان کی رہائی نہ ہو سکی۔
اب عمران خان نے مذاکرات کے لیے اپوزیشن رہنما محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو نامزد کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی جگہ مذاکرات کریں گے، جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی یہ واضح کر چکے ہیں کہ مذاکرات کب، کس سے اور کس بات پر کرنے ہیں یہ فیصلہ محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کریں گے اور یہ دونوں رہنما بھی اس بات کا فیصلہ عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی کریں گے جو کہ تاحال نہیں ہو رہی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرے گی، یہ بات طے ہوچکی، سلمان اکرم راجہ
’فواد چوہدری، محمود مولوی عمران اسماعیل مذاکرات کے لیے متحرک‘
سینیئر صحافی انصار عباسی کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنماؤں فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور محمود مولوی نے ایک مرتبہ پھر سے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے اور بالخصوص فوجی اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کے لیے مذاکرات کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ تینوں رہنما ایک افسر اور حکومتی وزرا سے رابطے میں ہیں تاکہ پی ٹی آئی کے لیے کسی حد تک ریلیف حاصل کیا جا سکے اور مذاکرات آگے بڑھ سکیں۔
انصار عباسی کے مطابق تینوں رہنماؤں نے مذاکرات کی توجہ اڈیالہ جیل سے زیادہ کوٹ لکھپت جیل پر مرکوز رکھی ہوئی ہے۔
’شاہ محمود قریشی، میاں محمود ودیگر مذاکرات کو ہی واحد حل قرار دے چکے‘
واضح رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں اس وقت سابق وزیر خارجہ و سینیئر رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر چیمہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد قید ہیں۔ یہ رہنما جولائی میں بھی رہنما مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں اور مذاکرات کو ہی آگے بڑھنے کا واحد قابلِ عمل راستہ قرار دیا ہے۔
تاہم بانی پی ٹی آئی عمران خان ان کی یہ رائے مسترد کر چکے ہیں اور عوامی سطح پر کسی بھی سطح پر مذاکرات مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کو ہی واحد راستہ قرار دے چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور محمود مولوی کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کی رہائی کی راہ ہموار کی جائے، تاکہ پی ٹی آئی کی ایسی قیادت سامنے آ سکے جو ان کے بقول زمینی حقائق کو بہتر سمجھتی ہو اور زیادہ معتدل اور عملی رویہ اپنانے پر آمادہ ہو۔
عمران خان کو مذاکرات کے لیے قائل کرنا ہوگا، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایک بات تو واضح ہے کہ جب تک حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان راضی نہ ہو جائیں مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں چونکہ حکومت عمران خان کے ساتھ سیاسی رہنماؤں اور فیملی کی ملاقات نہیں ہونے دے رہی، اس لیے ہو سکتا ہے کہ اڈیالہ جیل سے مذاکرات کا کوئی اچھا پیغام سامنے نہ آ سکے لیکن جیسا کہ پی ٹی آئی کے سینیئر رہنماؤں جو کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں ان کا بھی یہی خیال ہے کہ مذاکرات کے لیے ہی عمران خان کو قائل کرنا ہوگا اور اسی واحد راستے کے تحت پی ٹی آئی مشکلات سے نکل سکتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہاکہ حکومت میں بھی سنجیدہ لوگ ہیں اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ سیاسی درجہ حرارت کم ہو، گزشتہ 3 سالوں سے جو لڑائی ہو رہی اس میں اسٹیبلیشمنٹ کا جو نقصان ہوا ہے وہ حکومت نہیں اٹھا سکی۔
’کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت ہی مذاکرات کر سکتی ہے‘
انہوں نے کہاکہ حکومت، اسٹیبلشمنٹ، پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما چاہتے ہیں کہ پہلے بات چیت یا مذاکرات کا ماحول بنانا ہو گا، پی ٹی آئی کی جانب سے جو قیادت بات کر سکتی ہے وہ کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے۔
ان کے مطابق بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا اور شیخ وقاص اکرم جیسے رہنماؤں کو تو عمران خان صحیح طرح جانتے تک نہیں ہیں، اگر شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری جیسے لوگ مذاکرات کے لیے آگے آئیں گے تو بات بڑھے گی۔
’فی الحال تو کوئی بڑی خبر یا کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہے، البتہ امید کی جا رہی ہے کہ بہت جلد مذاکرات کسی اچھی جانب بڑھیں گے، یہ مذاکرات کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ اگر ان رہنماؤں کو رہائی دے کر حکومت ایک قدم پیچھے ہٹے گی تو اس طرح پی ٹی آئی بھی ایک قدم پیچھ ہٹ سکتی ہے اور مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘
فواد چوہدری نے کہاکہ حکومت میں مذاکرات کی سوچ رکھنے والے رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے تاکہ بامعنی مذاکرات کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: عمران خان نے نئی شرط عائد کردی
انہوں نے کہاکہ ہماری صرف کوشش ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرکے مذاکرات کا ماحول بن سکے، اگر کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو کچھ ریلیف مل جائے تو مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔














