وائٹ ہاؤس نے بدھ کو واضح کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شیڈول میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے تیسری ملاقات شامل نہیں، حالانکہ ایک خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ عاصم منیر رواں ہفتوں میں امریکا کا دورہ کر سکتے ہیں، جس میں غزہ کے لیے مجوزہ بین الاقوامی فورس پر بات چیت متوقع تھی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن غزہ میں جنگ کے بعد سیکیورٹی اور امدادی سرگرمیوں کیلئے مسلم ممالک پر مشتمل ایک کثیر القومی فورس تشکیل دینے کی تجویز پر غور کر رہا ہے، جس کے تناظر میں پاکستان کو ایک اہم ممکنہ شراکت دار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف عاصم منیر کا دورہ ان 6 ماہ میں ٹرمپ سے تیسری ملاقات ہو سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ، جنگی تیاریوں کا جائزہ
تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے عرب نیوز کے سوال کے جواب میں کہا کہ فی الوقت صدر کے کیلنڈر میں ایسی کوئی ملاقات موجود نہیں۔
عاصم منیر اس سے قبل رواں سال ٹرمپ سے دو بار مل چکے ہیں۔ جون میں انہیں وائٹ ہاؤس لنچ کی دعوت دی گئی، جہاں پاکستانی سول قیادت موجود نہیں تھی۔ اکتوبر میں دوسری ملاقات کے دوران ٹرمپ نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ بیٹھک میں منیر کو اپنا ’پسندیدہ فیلڈ مارشل‘ قرار دیتے ہوئے غزہ میں پاکستان کے امن اقدامات کی تعریف بھی کی۔

غزہ کے حوالے سے ٹرمپ کا مجوزہ 20 نکاتی منصوبہ جنگ زدہ علاقے کو عبوری استحکام کے مرحلے سے گزارنے، اور تعمیر نو و مستقل سیاسی حل کی طرف بڑھانے پر مبنی ہے، جس کے لیے مسلم اکثریتی ممالک کی فورس تعینات کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے اس ہفتے سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر اپنا مؤقف دہراتے ہوئے ایک ’وقت مقررہ اور ناقابلِ تنسیخ‘ سیاسی عمل کا مطالبہ کیا، جس کا اختتام ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر ہو۔
یہ بھی پڑھیں:ریاست کے علاوہ کوئی جہاد کا حکم نہیں دے سکتا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا علما کنونشن سے خطاب
اسلام آباد اور واشنگٹن حالیہ برسوں میں کشیدہ تعلقات کے بعد باہمی تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، جسے ایک سازگار تجارتی معاہدے کی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔














