پاکستان نے آبی جارحیت پر بھارت سے باضابطہ رابطہ کرتے ہوئے دریائے چناب میں پانی کی غیرمعمولی کمی پر وضاحت طلب کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے چناب میں پانی کی سطح کم، بھارت پاکستانی خط کا جواب نہ دے کر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب
وزارتِ آبی وسائل کے مطابق پاکستانی کمشنر برائے سندھ طاس نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر بھارتی حکام کے سامنے اٹھایا ہے۔ پاکستان نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ڈیڈ اسٹوریج کو خالی کرنا ممنوع ہے اور اس اقدام سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
وزارت آبی وسائل کا کہنا ہے کہ 17 دسمبر سے دریائے چناب کے بہاؤ میں نمایاں بہتری آنا شروع ہوئی ہے، جبکہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے دریا کی مسلسل نگرانی جاری ہے۔ غیرمعمولی کمی کے بعد اب چناب کے بہاؤ میں تدریجی استحکام دیکھا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ دوبارہ معمول کی سطح کی طرف آ رہا ہے، تاہم 10 سے 16 دسمبر تک چناب میں گزشتہ 10 سال کی تاریخی سطح کے مقابلے میں انتہائی کم بہاؤ ریکارڈ کیا گیا۔ اس دوران دریا میں کم ترین بہاؤ 870 کیوسک تک گر گیا تھا۔
محکمہ انہار کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ راوی لنک نہر میں پانی کا بہاؤ مکمل طور پر صفر ہو گیا تھا، جبکہ اپر چناب نہر میں پانی کا بہاؤ 6 ہزار 3 سو کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور مودی سے پاکستان کو خیر کی توقع نہیں، ہم آبی جارحیت کا ڈھول بجاتے رہے
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور دریائے چناب میں پانی روکے جانے کے بعد دریائے جہلم میں بھی پانی کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے
چند روز قبل بھارت اچانک اور بغیر پیشگی اطلاع کے چناب میں 80 لاکھ کیوسک پانی چھوڑ چکا ہے، جس پر بھی پاکستان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔














