ہمارے لوگوں پر پی ٹی آئی چھوڑنے کے لیے پریشر ہے مگر جماعتیں ایسے ختم نہیں ہوتیں: عمران خان

بدھ 24 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے لوگوں پر پریشر ڈالا جارہا ہے کہ تحریک انصاف سے الگ ہو جائیں مگر ایسا کرنے والے یاد رکھیں کہ نظریے کو جکڑا نہیں جا سکتا ایسے ہتھکنڈوں سے تحریک انصاف کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

بدھ کے روز ویڈیو لِنک کے ذریعے اپنے ایک خطاب میں انھوں نے کہا کہ مجھے خود معلوم ہے کہ اس وقت ہمارے لوگوں پر کتنا پریشر ہے۔ وہ لوگ جو جمہوریت کے سپاہی تھے ان کے ساتھ ایسا رویہ روا رکھنا جمہوریت کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔

عمران خان نے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک مذاکراتی کمیٹی بنانے کا اعلان کرتا ہوں جو ’طاقتور‘ لوگوں کے ساتھ بات کرے۔ اگر اس کمیٹی کو یہ لوگ بیٹھ کر سمجھا دیں کہ عمران خان کے بغیر ملک کو آگے لے جانے کے لیے ہمارے پاس کوئی روڈ میپ ہے تو میں پیچھے ہٹ جاتا ہوں یا اس کمیٹی کو یہ سمجھائیں کہ اکتوبر میں انتخابات کرانے کا ملک کو کیا فائدہ ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے ججز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے لیے آخری امید ہیں کیوں کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز گزرنے کے باوجود انتخابات نہیں کرائے گئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں میں اختلاف رائے ہے مگر پھر بھی اگر آپ نے جمہوریت کو نہ بچایا تو تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے جمہوری اداروں کو ایک ایک کر کے تباہ کیا جا رہا ہے۔ مجھے اب نہ لیڈر شپ ملتی ہے نا کارکن۔ سمجھ نہیں آتی کس سے رابطہ کروں۔

سپریم کورٹ کے ججز ملک کو بچائیں

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز ملک کو بچائیں، یہ ملک بنانا ریپبلک بن رہا ہے کیوں کہ جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ یہ تو لگ رہا ہے کہ ہم ہٹلر کے زمانے میں جی رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مغرب اور یورپ میں لوگ اس لیے جاتے ہیں کہ وہاں پر کوئی بھی ان کے بنیادی حقوق کے خلاف نہیں جا سکتا مگر یہاں پر کسی کو بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان ریاض ایسا شخص ہے جس کی یو ٹیوب پر سب سے زیادہ ویورشپ تھی مگر اس کو بھی پکڑ لیا گیا۔ مجھے خدشہ ہے کہ اس پر دوران حراست تشدد کیا جا رہا ہو گا کیوں کہ ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب بنیادی حقوق ختم ہو جائیں تو کمزور کے ساتھ کھڑا ہونے والا کوئی نہیں ہوتا۔ احتجاج کےد وران ہمارے 25 لوگوں کو شہید کیا گیا مگر کوئی انکوائری نہیں کی جا رہی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب ایک معاشرے میں پر امن احتجاج پر گولیاں چلائیں گے تو کل کسی بھی باری آ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں۔ جو بھی یہ سوچ رہا ہے کہ لوگوں کو پی ٹی آئی  سے الگ کرنے سے پی ٹی آئی ختم ہو جائے گی تو یہ ان لوگوں کی سوچ ہے کیوں کہ نظریہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔

نظریوں کو جکڑا جاسکتا تو مقبوضہ کشمیر کےعوام غلامی تسلیم کر چکے ہوتے

عمران خان نے کہا کہ عوام میں جب آزادی کا نظریہ آ جاتا ہے تو آپ کبھی بھی اس کو ختم نہیں کر سکتے۔ اگر ایسا ہونا ہوتا تو مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کی غلامی تسلیم کر چکے ہوتے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی بھی پارٹی کے ووٹ بینک کو اوچھے ہتھکنڈوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا اور اس وقت لوگوں میں غم وغصہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ آج سوشل میڈیا کا زمانہ ہے کسی پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ ایران میں بھی لوگوں پر بڑا ظلم کیا گیا مگر وہاں پر انقلاب آ کر رہا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اتنے پریشر کے باوجود ہماری جو لیڈر شپ ڈٹی ہوئی ہے میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں مگر یاد رکھیں کہ اگر سب بھی ساتھ چھوڑ جائیں تو جیتے گا وہی جسے میں ٹکٹ دوں گا۔

اسٹیبلشمنٹ، پی ڈی ایم اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے ہیں

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ، پی ڈی ایم اور الیکشن کمیشن سب ملے ہوئے ہیں مگر پھر بھی ہمارے مخالفین الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ کوئی بھی سیاسی جماعت تب ختم ہوتی ہے  جب اس کا ووٹ بینک ختم ہو جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو باہر کرتے کرتے ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ تنخواہ دار طبقہ انتہائی مشکل وقت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

انھوں نے کہا کہ 9 لاکھ پروفیشنلز ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں جو ہمارے ملک کا بہت بڑا نقصان ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شوکت خانم اسپتال کے 10 فیصد کنسلٹنٹ ملک سے باہر جانے کا سوچ رہے ہیں۔ خود ہی سوچ لیں کہ یہ ملک کدھر جا رہا ہے دوسری جانب ملک میں کوئی بھی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا تھا۔ بیرون ممالک سے پاکستانی ریکارڈ رقم بھیج رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ مجھے سیاست سے باہر رکھنے کا سوچ رہے ہیں ان کو نہیں معلوم کہ ملک کدھر جا رہا ہے۔

القادر ٹرسٹ کے نام پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے

عمران خان نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 3 دسمبر 2019 کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایک فیصلہ ہوا تھا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ آپ نے ٹھیک نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ این سی اے نے ملک ریاض کے 190 ملین پاؤنڈ ضبط کر لیے اور کہا کہ ہمیں شک ہے کہ یہ رقم غیر قانونی ہے اور پھر ملک ریاض کا اس ایجنسی کے ساتھ ایک معاہدہ ہو جاتا ہے۔ پھر ہمیں یہ بتایا کہ اگر آپ اس کو پبلک نہ کریں تو یہ رقم پاکستان کو واپس مل سکتی ہے اور اگر ایسا نہیں کرتے تو رقم واپسی کے لیے آپ کو برطانیہ کی عدالت میں کیس کرنا پڑے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ اگر ہم کیس ہار گئے تو یہ رقم انگلینڈ میں ہی رہے گی۔ اس دوران ہمیں بتایا گیا کہ ہم 100 ملین ڈالر وہاں وکلا کو دے چکے ہیں مگر کوئی کیس جیت نہیں سکے۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اس ساری صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ یہ رقم واپس لانے کے لیے اس ڈاکو منٹ کو خفیہ رکھتے ہیں اور پھر یہ رقم واپس آ گئی جو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گئی۔

انھوں نے کہا کہ نیب اب مجھے کہہ رہی ہے کہ آپ نے یہ سب القادر ٹرسٹ کے فائدے کے لیے کیا۔ اب یہ سب مجھے ذلیل کرنے کے لیے کِیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا تھا کہ جب بھی مجھے موقع ملا تو رحمت اللعالمین اتھارٹی بناؤں گا اور دوسرا القادر یونیورسٹی کے حوالے سے سوچا تھا جہاں سیرت النبی ؐ کے حوالے سے ریسرچ کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے آج تک شوکت خانم اور نمل سمیت کسی ادارے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیوں کہ میں نے یہ ادارے اپنے فائدے کے لیے نہیں بنائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے ساڑھے 4 گھنٹے نیب میں بٹھائے رکھا مگر قوم یاد رکھے کہ اس وقت سب پروپیگنڈا ہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp