مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے پی آئی اے کی نجکاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس معاملے پر کریڈٹ لینے کے بجائے قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
اپنے ایک بیان میں مزمل اسلم نے کہاکہ پی آئی اے پر موجود قریباً 700 ارب روپے کے واجبات حکومت نے اپنے کھاتے میں رکھ لیے ہیں، جبکہ نجکاری کے بعد حکومت کو محض 7.5 فیصد رقم حاصل ہوگی۔ ان کے مطابق یہ رقم بمشکل کنسلٹنٹس کی فیس کے برابر بنتی ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: عارف حبیب کنسورشیم نے 135 ارب روپے میں قومی ایئر لائن کو خرید لیا
انہوں نے مزید کہاکہ پی آئی اے کے واجبات حکومت نے خود لینے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں پورا کرنے کے لیے بالآخر عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے گا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کے مطابق یہ مالی بوجھ براہ راست عوام پر منتقل ہوگا۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل 2015 سے التوا کا شکار تھا، اور اب جا کر اس کی تکمیل ہوئی ہے، جس پر حکومت کو فخر کے بجائے احتساب کا سامنا کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ عارف حبیب کنسورشیم نے قومی ائیرلائن پی آئی اے کو 135 ارب روپے میں خرید لیا ہے۔ نجکاری کے تیسرے مرحلے میں عارف حبیب کنسورشیم نے 135 ارب روپے کی بولی دے کر پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز حاصل کیے۔
لکی کنسورشیم 134 ارب روپے کی بولی کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس سے قبل بولی کے پہلے مرحلے میں لکی کنسورشیم نے 101.5 ارب روپے کی پیشکش کی تھی، جبکہ ایئر بلیو نے 26 ارب 50 کروڑ روپے کی بولی لگائی تھی، اور عارف حبیب کنسورشیم نے اس مرحلے میں 115 ارب روپے کی سب سے زیادہ بولی دی تھی۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کی بولی کامیاب، اب اگلے مرحلے میں کیا ہوگا؟
بولی کے دوسرے مرحلے میں لکی کنسورشیم نے اپنی بولی بڑھا کر 120.25 ارب روپے کر دی، جبکہ عارف حبیب کنسورشیم نے 121 ارب روپے کی نئی بولی پیش کی تھی۔














