سپریم کورٹ میں قاتلانہ حملہ اور توہین مذہب کے ملزموں کی ضمانت سے متعلق 2 الگ کیسز کی سماعت

بدھ 24 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز قاتلانہ حملہ کے ملزم شفیق حسن کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کر دی، جبکہ توہین مذہب کے ملزم محمد علی کی ضمانت منظور کر لی گئی۔ دونوں کیسز کی سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے دونوں مقدمات میں مختلف نکات پر سخت ریمارکس دیے اور تفتیش کی موجودہ صورتحال پر سوالات اٹھائے۔

قاتلانہ حملہ کے ملزم شفیق حسن کا کیس

سپریم کورٹ نے شفیق حسن کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ مدعی نے خود اپنے پر فائر کیا اور ملزم خود کو زخمی کرنے کے لیے بازو یا ہاتھ پر گولی ماری۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے نفرت انگیز مواد پھیلانے کے ملزم سید محمد کی ضمانت منظور کرلی

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کوئی پاگل ہوگا جو کولہے پر گولی مار کر مقدمہ درج کروائے۔ عدالت نے ملزم سے سوال کیا کہ کیا وہ ابھی تک تفتیش میں شامل ہوا؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزم آج تک شامل نہیں ہوا۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ یہ مقدمہ ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

توہین مذہب کے ملزم محمد علی کا کیس

سپریم کورٹ نے محمد علی کی 3 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔ مقدمے میں ابھی تک چالان جمع نہیں کروایا گیا، وکیل ملزم نے عدالت کو آگاہ کیا۔

تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کا موبائل فرانزک کے لیے بھیجا گیا، لیکن ابھی تک مکمل رپورٹ نہیں آئی۔ عدالت نے سوال کیا کہ ملزم نے توہین آمیز مواد کتنے لوگوں کے ساتھ شئیر کیا، جو ابھی تک واضح نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کو ناکامی کا سامنا، امریکی سپریم کورٹ نے شکاگو میں فوجی تعیناتی روک دی

وکیل ملزم نے بتایا کہ مقدمہ درج کرتے وقت حکومت سے اجازت نہیں لی گئی اور مدعی کے موبائل فرانزک بھی نہیں کیا گیا۔ عدالت نے نوٹس دیا کہ 3 دسمبر کو ٹرائل کورٹ نے پولیس کو چالان نہ جمع کروانے پر شوکاز جاری کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp