اسلام آباد میں حکومت نے پی ٹی آئی کو واضح پیغام دیا ہے کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کسی بھی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں ہوں گے، تاہم سیاسی اور آئینی اصلاحات سمیت قومی مسائل پر بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کریگی تو وزیراعظم کا جواب مثبت ہوگا، رانا ثنا اللہ
سینیئر صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کو بتایا کہ 2024 کے انتخابات کو دوبارہ کھولنا عملی اور سیاسی طور پر ممکن نہیں، اور گزشتہ انتخابات کے بارے میں بھی کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ انتخابات سے متعلق کسی بھی شکایت کا حل صرف انتخابی ٹربیونلز اور عدالتوں کے ذریعے ہوگا، جن کے فیصلے تسلیم کیے جائیں گے چاہے وہ حکومتی جماعتوں کے حق میں نہ ہوں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی اور ادارہ جاتی اصلاحات، پارلیمنٹ کی مضبوطی، قانون کی حکمرانی اور وسیع تر جمہوری اصلاحات پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ سیاسی قیدیوں اور دیگر قومی مسائل پر بھی بات کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ یہ آئینی حدود کے اندر ہوں۔
تاہم 9 مئی کے تشدد اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے کیسز پر عمل دخل صرف حکومت کا اختیار نہیں، اور اس میں دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟
وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش دہرائی اور کہا کہ بات چیت صرف جائز مطالبات پر ہو سکتی ہے، اور بلیک میلنگ کے بہانے مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔ پی ٹی آئی نے ابھی حکومت سے بات کرنے سے انکار کیا ہے جبکہ اپوزیشن اتحاد’ تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ نے قومی مسائل اور آئینی بحالی پر بات چیت کے لیے مثبت مؤقف اپنایا ہے۔














