وزیر مملکت مصدق ملک نے آئل ریفائنری سیکٹر میں 10 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کا عندیہ دیدیا ہے۔ مصدق ملک کے مطابق روس سے تیل کی تجارت کے بعد پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بھی جلد تکمیل کو پہنچے گا۔
وزیر مملکت کراچی میں منعقدہ رشین ایکسپریس لائنز سروس کی تقریب میں شریک تھے، تقریب میں ملکی و غیر ملکی عمائدین نے شرکت کی۔ تقریب کا مقصد پاکستان و روس کے مابین براستہ سمندر براہ راست تجارت کو فروغ دینا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا کہ عنقریب وزیر اعظم پاکستان آئل ریفائنری سیکٹر میں 10 ارب ڈالر کے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اگر ترقی کرنی ہے تو سستے ایندھن کے ذرائع تلاش کرنا ہوں گے۔ ایندھن اگر ہمیں سستا مل جاتا ہے تو مقامی اینڈسٹریز میں اضافہ ہوگا اور یہ تقریب اس سلسلے کی ایک کڑی ہے
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاک روس فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے جلد دونوں ممالک کے درمیان براہ راست تجارت کا نا صرف آغاز ہوگا بلکہ اس کے ثمرات بھی عوام کو ملنا شروع ہو جائیں گے۔
تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں مصدق ملک نے کہا روس سے سستا تیل لینے کے بعد ایران سے بھی گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ وفاقی بجٹ تیار نہیں ہوا پیٹرولیم لیوی کی مد میں کتنی رقم رکھی جائے گی اسکا علم نہیں ہے۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ روس سے براہ راست تجارت کا مطلب ہے کہ اب تجارتی سامان جلد اپنی منزل تک پہنچے گا جس کی معیاد 19 سے 21 روز تک محدود ہو جائے گی۔ جب کہ اس سے قبل یہ تجارتی سامان کئی ممالک سے ہوتے ہوئے کئی ماہ گزرنے کے بعد منزل تک پہنچتا تھا۔
بعد ازاں پاک روس کارگو ٹریڈ کے ذریعے پاک شاہین اور نیکو لائن روس کے جوائنٹ وینچر کا پہلا کارگو شپ کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہوگیا، 21 دن بعد روس کی بندرگاہ سینٹ پیٹرز برگ سے کنٹینر ویسل شپ کا پہلا جہاز کراچی پہنچا، پاک روس کارگو ٹریڈ سے گندم اور خام تیل کی درآمدات بھی کی جائے گی۔
قبل ازیں کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا کہ ملک بھر میں پیٹرول کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے روس سے 20 فیصد تیل خریدا ہے۔ پاکستان میں دنیا بھر سے آئل ریفائنری سیکٹر میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا کہ دس ارب ڈالر کی پیٹرولیم ریفائنری میں نئی سرمایہ کاری ہونے جا رہی ہے، روس سے خام تیل لے کر جہاز بہت جلد پاکستان پہنچ رہا ہے۔
وزیر مملکت مصدق ملک نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان روس کے بعد ایران سے بھی گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کا خواہشمند ہے، ایران کے ساتھ گیس پائن لائن منصوبے کی تکمیل پر مشاورت بھی جاری ہے، تاہم ایران پر عالمی پابندیاں ہیں جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان بارڈر سسٹم کے ذریعے ایران سے پہلے ہی تجارت کررہا ہے، 100 میگا واٹ کی بجلی بارڈر ٹریڈ کے ذریعے ایران سے خریدی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
انکا مزید کہنا تھا کہ حکومت کاغذی باتیں نہیں عمل کرکے ثابت کررہی ہے، سائفر لہرانے والے گڑگڑا رہے ہیں اور معافیاں مانگ رہے ہیں، سائفر لہرا کر ملکی تقدس کو پامال کیا گیا۔
’ریاستی تنصیبات کو نقصان پہنچانا آگ لگانا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ بجٹ ابھی تیار نہیں ہوا، پیٹرولیم لیوی کا کتنا ہدف رکھا ہے ابھی نہیں بتا سکتے ہیں۔