وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ادارے اب سیاست سے دور ہو چکے ہیں اس لیے وہ عمران خان سے بات نہیں کرنا چاہتے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے جناح ہاؤس کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو جو ریڈ لائن کراس ہوئی پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی نے نہیں کی اور انتہا تو یہ ہے کہ قائد اعظم کی تصویر کو جلایا گیا جو بہت دکھ اور رنج کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جس طرح فوجی تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں کو مسخ کیا گیا میرے نزدیک یہ ریاست سے بغاوت ہے‘۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی والے دن پلاننگ کے تحت ایک ہی ادارے کو ٹارگٹ کیا گیا اور توڑ پھوڑ کے لیے 10 دن تک ٹریننگ دی گئی جس کے ماسٹر مائنڈ عمران خان خود تھے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی والے دن دنیا کو جو پیغام بھیجا گیا اس سے کیا تاثر جاتا ہے کہ پاکستان کے اداروں کی یہ حیثیت ہے، ایسا کام کرنے والے ذہنی اور نظریاتی طور پر پاکستانی نہیں تھے۔
مزید پڑھیں
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ججز اپنی ہی آڈیوز پر خود ہی منصف بن کر بیٹھ گئے ہیں لہٰذا اندازہ لگا لیں کہ کیسا فیصلہ آئے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ پارٹیاں چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کے لیے پارٹی چھوڑنا کوئی بڑی بات ہے ہی نہیں کیوں کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ہوا دیکھ کر ادھر سے ادھر دوڑیں لگاتے رہتے ہیں۔