پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے ارباب اختیار سے فوری مذاکرات کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے کررہے ہیں اور اسے ان کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔
جمعے کو ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جب بھی مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف کے لوگوں کے گھٹنے کپکپانے لگ جاتے ہیں اور اگلے روز ہی پی ٹی آئی پر سختیاں شروع ہوجاتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جو سلوک پی ٹی آئی کے ساتھ اس وقت روا رکھا جا رہا ہے وہ مسئلے کا حل نہیں تاہم انہوں نے قوم اور کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’صبر کریں، کوئی فکر نہ کرے تحریک انصاف ختم نہیں ہورہی ہے‘۔
اپنے ویڈیو لنک خطاب کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ ’میں یہ واضح کردوں کہ میں یہ پارٹی چھوڑنے کے اعلان کے لیے یہ میڈیا ٹاک نہیں کر رہا بلکہ قوم کو صرف یہ سمجھانا چاہتا ہوں کہ میں نے سیاست میں کیوں قدم رکھا۔
اپنے سیاسست میں آنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے کیوں کہ ’برطانیہ میں قانون کی حکمرانی تھی لیکن ہمارے ملک میں ارکان اسمبلی کا بڑا کام لوگوں کی سفارشیں کرنا ہے، پاکستانی کام کےلیے یورپ برطانیہ اس لیے جاتے تھے کہ وہاں قانون اور انصاف تھا اور ترقی یافتہ ممالک میں سرکاری حکام آپ کو بلاوجہ تنگ نہیں کرسکتے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ نظام میں باہر سے آنے والے گزارہ نہیں کرسکتے تھے وہ واپس چلے جاتے تھے، ملک میں جب تک انصاف کا نظام نہیں آتا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 1996 میں تحریک انصاف بنائی جس کا ہدف اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا اور یہ نظریہ قرار داد پاکستان سے لیا۔
عمران خان نے کہا کہ انہیں کورکمانڈر کا گھر جلائے جانے کے بارے میں اس واقعے کے 4 دن بعد عدالت میں پتا چلا اور اس پر انہوں نے وہیں مذمت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کون چاہے گا کہ اپنی فوج کے خلاف کارروائی کرے یا اسے بدنام کرے کیوں کہ فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوجاتا ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ تحقیقات کیے بغیر پورے ملک میں تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ پولیس خود گاڑیاں جلا رہی تھی‘۔