اسلام آباد کی سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے راہنما فواد چودھری کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں فواد چودھری کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت اسلام آباد کی سیشن عدالت ہوئی، فواد چودھری کی جانب سے بابر اعوان جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا ، ریکارڈ دیکھنے کے بعد سیشن عدالت کے جج حیدر گیلانی نے فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مبارک ہو کیس کا ریکارڈ آ گیا ہے۔
دوران سماعت جج فیضان حیدر نے کہا کہ فواد چوہدری نے مقدمے کے ایک مخصوص حصے تک تنقید کی، فواد چوہدری کی طرف سے گھر والوں کے بارے میں بات کرنے کا کیا مطلب ہے؟ فواد چوہدری سینئر وکیل اور پارلیمنٹیرین ہیں۔
فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں خاتون کو ٹریکٹر ٹرالی کہہ کربھی مخاطب کیا گیا، جس پر جج نے دوبارہ استفسار کیا کہ خاندانوں کے حوالے سے بات کرنے کا کیا مطلب ہے؟ پاکستان میں لٹریسی ریٹ آپ کو معلوم ہے کیا ہے، سیاسی لیڈر کا ایسی بات کرنے کا کیا مطلب ہے؟ اس سے قبل ہماری ایک کولیگ کے بارے میں بھی کہا گیا، اتنا آگے جانے کا کیا مطلب ہے؟
دوران سماعت جج فیضان حیدر گیلانی نے استفسار کیا کہ منشی کے لفظ کو غلط کیوں سمجھا جا رہا ہے؟
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے ملازم کو ٹارگٹ کرکے منشی کا لفظ استعمال کیا گیا، ان کے بیان سے عوام میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے، فواد چوہدری نے ٹیلی وژن پر کہا کہ ملک میں بغاوت فرض ہے، سوشل میڈیا پر طوفانِ بدتمیزی جاری ہے، پولیس کی جانب سے ڈاکیومنٹری شواہد اکھٹے کیے گئے، فواد چوہدری کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کے بیان پر مزید تفتیش نہیں کرنی، فواد چوہدری اپنے بیان کا اقرار کر رہے ہیں، مزید تفتیش کیس میں کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان گیلانی نے فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 20 ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے فواد چوہدری کی مشروط ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس شرط پر ضمانت منظور کر رہا ہوں کہ فواد چوہدری دوبارہ ایسا بیان نہیں دیں گے، پارلیمینٹیرینز کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں۔