نواز شریف اور جہانگیر ترین سزاؤں کے خلاف اپیل کا حق استعمال کر چکے، نئے قانون سے فائدہ نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ

پیر 29 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے دستخط کے بعد بننے والے قانون سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نواز شریف اور جہانگیر ترین کو کوئی ریلیف نہیں مل سکتا۔

نجی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین پہلے ہی اپنی سزاؤں کے خلاف نظر ثانی کا حق استعمال کر چکے ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ اس سے قبل آرٹیکل 184 تھری میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلا اور آخری تصور کیا جاتا تھا۔ دوسری بار نظر ثانی یا کیوریٹیو ریویو کی قانون میں گنجائش نہیں۔ اب نئے قانون کے پاس ہونے سے آرٹیکل 184 تھری کی اپیل کے تحت عام آدمی کو ریلیف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس ایکٹ پر بحث ہوئی تھی جسے براہ راست نشر بھی کیا گیا تھا۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے تحت ماضی کے کسی بھی مقدمے میں نظرثانی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر بل 2023 کیا ہے؟

واضح رہے کہ اس بل کی منظوری سے پہلے چیف جسٹس کے کسی بھی ازخود فیصلے پر اپیل کا حق نہیں تھا مگر اب اس بل کی منظوری کے بعد یہ حق بھی حاصل ہوگیا ہے۔

نااہلی کے حوالے سے یہ ترمیم محسن داوڑ کی جانب سے پیش کی گئی تھی جو بل میں شامل کرلی گئی جس سے نواز شریف کے علاوہ یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور از خود نوٹس کیسز کے فیصلوں کے دیگر متاثرین بھی مستفید ہوسکیں گے۔ ایسے افراد کو اب 60 روز میں ون ٹائم اپیل کا حق حاصل ہوگا۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سپریم کورٹ کے اوریجنل جورسڈکشن میں موجود تمام فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دے دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نظرثانی کی درخواست سننے والا بینچ بنیادی کیس سننے والے بینچ سے بڑا ہوگا۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد حسین مگسی نے 29 مئی کو یہ بل پیش کیا تھا۔ اس موقع پر محسن داوڑ نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ کراچی کا نسلہ ٹاور بھی ازخود نوٹس کی وجہ سے گرایا گیا اور ماضی میں 184/3 (ازخود نوٹس) کے متاثرین کو 30 دن میں اپیل کا حق دیا جانا چاہیے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ یہ ایک بار کی قانون سازی ہے اور اس سے کوئی پنڈورا باکس نہیں کھلے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp