حجاج کرام کے لیے ضابطہ اخلاق

بدھ 31 مئی 2023
author image

حافظ محمد طاہر اشرفی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل نے دارالافتاء پاکستان اور پاکستان علماء کونسل کے تعاون سے حجاج بیت اللہ الحرام اور زائرین حرمین الشریفین کی رہنمائی کے لیے موجودہ حالات کے تناظر میں تربیتی نشستوں کو اہتمام کیا ہے جس میں حجاج کرام اور زائرین کی خدمت میں ایک ضابطہ پیش کیا گیا جس کا مقصد حجاج کرام اور زائرین کی ہر ممکن رہنمائی کی کوشش کرنا ہے۔

انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل کے سیکریٹر ی جنرل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی صدارت میں ہونے والے دارالافتاء پاکستان اور پاکستان علماء کونسل کے ذمہ داران کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ ارض حرمین شریفین کے تقدس اور احترام کے لیے لازم ہے کہ حجاج کرام اور زائرین مندرجہ ذیل ضابطہ اخلاق کو سختی سے اپنائیں۔

قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جس کو اللہ حج کی توفیق دے اور وہ حج کے دوران کسی قسم کا جھگڑا اور فساد نہ کرے اور کسی قسم کے فسق و فجور میں مبتلا نہ ہو اور فحش گوئی سے پرہیز کرتا رہا ہو تو وہ حج کے بعد ایسا ہی ہو گا جیسے ابھی اس کی ماں نے اسے جنم دیا۔

قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے والی تعلیمات کی روشنی میں حجاج اکرام اور زائرین پر لازم ہے کہ وہ اپنے حج اور زیارت کے وقت کو زندگی کا قیمتی ترین وقت سمجھیں اور حج اور زیارت کے آداب کا خصوصی طور پر خیال رکھیں۔

حج یا عمرہ کے لیے روانہ ہوتے وقت اپنی نیت کو خالص اللہ کے لیے کر لیں کہ ہمارا یہ حج یا عمرہ اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کا مقصد دنیا کی نمود و نمائش نہیں ہے اور حتیٰ الامکان عبادت کی ویڈیو اور تصاویر سے اجتناب کریں۔

حج اور عمرہ پر روانگی سے قبل حج اور عمرہ کے بار ے میں مکمل معلومات حاصل کر لینی چاہئیں اورا گر معلومات حاصل نہیں کیں تو پھر سفر کے دوران کسی جاننے والے سے ضرور رہنمائی لے لینی چاہیے تا کہ مناسک حج اور عمرہ میں مشکلات پیش نہ آئیں اور معلومات کے حصول کے لیے کسی قسم کی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔اس حوالہ سے مسائل اور دیگر امور میں رہنمائی کے لیے مندرجہ ذیل واٹس ایپ نمبر سے بھی رہنمائی لے سکتے ہیں:

0300-7888871

حج یا عمرہ پر روانگی کے وقت جو طریقہ کار اور ضابطہ وزارت مذہبی امور یا حج ، عمرہ گروپ کے رہنماؤں نے مرتب کیا ہو اسی کی رہنمائی میں حج ، عمرہ کے سفر کو مرتب کریں اگرچہ اس میں آپ کے مزاج کے خلاف ہی کوئی چیز کیوں نہ ہو۔

حج اور عمرہ کا بنیادی مقصد ہی اپنی انا ، تکبر کو قربان کر کے اللہ رب العزت کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنا ہے او ر اس بات کا اقرار اور اظہار کرنا ہے کہ میں آپ کا بندہ ہوں اور آپ میرے خالق ہیں اور آپ کے حکم کے مطابق ہی مجھے زندگی بسر کرنی ہے اور آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اور سیرت کو اپنا تے ہوئے دنیاوی لذتوں کو چھوڑ کر ان دو سفید چادروں کو اختیار کر رہا ہوں اور لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کر کے اپنی عاجزی ، انکساری اور بندگی کا اعلان کر رہا ہوں۔ٍ

سعودی عرب کی وزارت حج، وزارت داخلہ کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ وہ حجاج اکرام اور زائرین کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولتیں پیدا کرے۔ سعودی عرب کے ہر حکمران نے حجاج اکرام اور زائرین کو سہولتیں دینے کے لیے اپنی بساط کے مطابق کوششیں کی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ اپنے آپ کو بادشاہ کہلوانے کی بجائے خادم الحرمین الشریفین کہلوانے پر فخر محسوس کرتے ہیں اور خود خادم الحرمین الشریفین اور ان کے ولی عہد اور ان کی حکومت کے باقی ذمہ داران حجاج اور زائرین کے لیے ہر قسم کی سہولتیں پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔

جب حجاج، زائرین سعودی عرب کے کسی بھی ایئر پورٹ پر پہنچ جائیں تو اس بات کا احساس اور ادراک رکھیں کہ ان ہی کی طرح کے لاکھوں حجاج اس ایئر پورٹ پر موجود ہیں اور سعودی عرب کے امیگریشن ، کسٹم کے حکام کی اولین ترجیح یہی ہے کہ وہ جلد از جلد حجاج اکرام کو قانونی معاملات سے فارغ کر کے ان کی منزل کی طرف روانہ کریں۔ ایئر پورٹ پر اور ایئر پورٹ سے روانگی میں ہونے والی تاخیر پر پریشان ہونے کی بجائے اللہ کا ذکرکریں ، لبیک اللھم لبیک کی صدائیں لگائیں اور کثرت سے درود شریف پڑھیں اور اس بات کا احساس اور ادراک رکھیں کہ حج میں مشکلات آتی ہیں اور ان مشکلات پر صبر کرنا ہی حج کے اجر کا سبب بنے گا۔

ایئر پورٹ سے روانگی کے بعد معلم کے دفاتر میں پہنچنا اور وہاں سے اپنی رہائش گاہوں تک منتقل ہونا بھی کافی صبر آزما مرحلہ ہے لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ حج میں مشکلات آتی ہیں اور مشکلات پر صبر کرنا ہی حج کے اجر کو بڑھاتا ہے چوں کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں لاکھوں حجاج ایک وقت میں سفر کر رہے ہوتے ہیں لہذا سڑکوں پر رش ہونا اور ٹریفک کے نظام میں بار بار خلل واقع ہونا ایک فطری امر ہے جس کا حجاج اکرام اور زائرین کو ادراک اور احساس ہونا چاہیے۔

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رہتے ہوئے سعودی عرب کی وزارت حج اور وزارت داخلہ کے قوانین کی مکمل پاسداری کرنا حجاج اکرام پر لازم ہے۔ اگر 10 لاکھ لوگ قانون کی پابندی نہ کریں اور اپنی مرضی اور منشا کے مطابق وقت گزارنے کی کوشش کریں تو اس سے افرا تفری اور فساد کی کیفیت پیدا ہو گی جس کو قرآن و سنت نے سختی کے ساتھ منع کیا ہے۔

علما ، فقہا ،مفسرین ، محدثین اور مفتیان عظام نے حرمین الشریفین میں ہجوم کی موجودگی میں خواتین کو اپنے کمروں میں نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ انشاء اللہ ان کو اپنے کمرے میں نماز کی ادائیگی کا اجر بھی اللہ تبارک و تعالیٰ حرمین الشریفین میں نماز کی ادائیگی کا ہی عطا فرمائیں گے کیوں کہ وہ اپنی نمازیں حدود حرم میں ادا کر رہی ہیں اور یہی حکم ضعفا اور مریضوں کے لیے ہے ۔

حج کے دوران سعودی عرب میں اور بالخصوص مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، منیٰ اور عرفات میں سیاسی میدان لگانے کی خود بھی کوشش نہ کریں اور کسی بھی ایسی کوشش کا حصہ نہ بنیں ۔ ان قوتوں کا مقصد صرف اور صرف حرمین الشریفین کے امن کو تباہ کرنا اور حجاج اکرام کے لیے مشکلات پیدا کرنا ہے۔ ایسا کرنے والے افراد، گروہوں، جماعتوں سے مکمل دور رہیں اور اگر آپ کے علم میں اس طرح کی کوئی بات آ جائے تو اپنے گروپ کے قائد کو اس سے ضرور آگاہ کریں اور افواہوں پر توجہ نہ دیں۔

اسی طرح بعض گروہ اور افراد حج کے مسائل کے معاملے میں حجاج کی بلڈنگوں میں آ کر ان کو ایسے مسائل کے بارے میں بتاتے ہیں جو ان کو ان کے علما اور مشائخ نے نہیں بتائے ہوتے، ایسی صورت میں جھگڑا کرنے کی بجائے ان افراد سے دور رہا جائے اور ان کو بتا دیا جائے کہ ہماری رہنمائی ہمارے علما نے کی ہے لہذا ہمیں آپ اپنی تعلیمات سے آگاہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

منیٰ، عرفات، اور مزدلفہ آتے اور جاتے ہوئے اپنے گروپ کے قائد کی ہدایات کو واضح پکڑیں، کسی قسم کی جلد بازی نہ کریں کیوں کہ جلد بازی کے نتیجہ میں خدانخواستہ کوئی حادثہ ہو گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

اسی طرح رمی جمرات کے معاملہ پر بھی قافلے میں شریک علما اور گروپ قائد کی ہدایات کو مد نظر رکھیں اور جلد بازی نہ کریں۔ رمی جمرات کے مسئلہ پر علما اکرام اور مفتیان عظام نے عورتوں، بیماروں اور ضعیفوں کے لیے شریعت اسلامیہ کی روشنی میں جو سہولتیں بتائی ہیں ان سہولتوں کو مد نظر رکھیں اور جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کے لیے سہولتیں دی ہیں تو پھر ان سہولتوں کو اختیار کرنا چاہیے اور اپنے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنی چاہئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp