پرویز الٰہی کی متوقع پریس کانفرنس اور مونس الٰہی کا ردعمل

بدھ 31 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی سیاسی اُفق پر اس وقت ایسی پریس کانفرنسز کے بادل چھائے ہوئے ہیں، جن کا مشترک اسکرپٹ اس اظہار پر آگے بڑھتا ہے کہ ’اُس پر کوئی دباؤ نہیں‘ اور اس اعلان پر تمام ہوتا ہے کہ ’اب وہ تحریک انصاف کی کشتی کا سوار نہیں‘۔ عامر کیانی سے لیکر عمران اسماعیل تک ہر پریس کانفرنس اس ایک حقیقت کی ترجمان ہے۔

ایسے تمام مواقع پر جن میں تحریک انصاف کو خیر باد اور عمران خان کو خدا حافظ کہا گیا، ان پریس کانفرنسز نے زیادہ توجہ حاصل کی جن کے کرنے والے اس پریس کانفرنس سے پہلے سرکاری مہمان تھے۔

مگر اب ایک ایسی پریس کانفرنس کی سرگوشیاں ہیں جس کا کرنے والا گجرات کا باسی اور ظہورالٰہی روڈ لاہور کا مکین ہے۔ جی ہاں!  متوقع تقریب کے دُلہا چوہدری پرویز الٰہی ہیں جنہیں لاہور پولیس چاہ کر بھی تلاش نہ کر سکی، ان کے گھر پر مارے جانے والے چھاپے نامرادی اور ناکامی کا نشان بن گئے، مگر کب تک؟

ایسے وقت میں جب بدلتے موسموں کی دھوپ نے پرویز الٰہی پر بزرگی طاری کر دی ہے، اور انہیں جواں سال بیٹے کے سہارے کی ضرورت ہے، بیٹا سات سمندر دور سے عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے کی نوید سنا رہا ہے، اس عمران خان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے رکھنے کا دعویٰ کر رہا ہے جو خود زمان پارک کا اسیر بن کر رہ گئے ہیں، کوئی دن نہیں جاتا کہ یہ خانہ بندی تمام ہو اڈیالہ کے در کُھل جائیں اور وہ شاخ ہی نہ رہے جس پر مونس الٰہی آشیانہ بنانے کے خواہاں ہیں۔

باخبر صحافی اعزازسید نے ٹوئٹ کیا کہ ’ سنا ہے پرویز الہی بھی پریس کانفرنس کی تیاری رہے ہیں‘ ۔۔۔ تو جواب میں مونس الٰہی نے ترنت ٹوئٹ کیا کہ:

’جیت ہوگی ہار ہوگی وہ بعد میں ہوگی

فی الحال وفا ہوگی، وفاداری ہوگی اور سرِ عام ہوگی‘

مونس الٰہی شاید بھول گئے کہ ظہور الٰہی کے خاندان میں وفا صرف اسٹیبلشمنٹ سے کی جاتی ہے، کوئی نواز شریف، کوئی جنرل مشرف اور کوئی عمران خان ان کے خاندان کی رگوں میں لہو کی طرح گردش کرتی اسٹیبلشمنٹ سے وفاداری کو چاہ کر بھی نہیں بدل سکتا۔

سو ایسے وقت میں جب اسٹیبلشمنٹ کے اشارہ ابرو پر خان کے کتنے ہی جانثاروں کو ’9 مئی‘ نگل گیا، تو گجرات کے ان چوہدریوں کی کیا جرأت کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے مرضی کے بغیر سانس بھی لے سکیں، رہی بات ننھے چوہدری کی تو اس پر ایک حکایات یاد آگئی۔

کہتے ہیں سرِآبجو ایک شیر پانی پی رہا تھا کہ ایک بلند چٹان پر موجود میمنہ بولا ’چچا جان کیا حال ہے؟‘

شیر مسکرایا اور بولا ’یہ حال تُو نہیں پوچھا رہا بلکہ بلندی پر موجود ہونے کی وجہ سے بچ نکلنے کا امکان ہے جو یوں ہم کلام ہے‘۔

سو یہی کچھ مونس الٰہی کے ساتھ ہے جو بوڑھے باپ کو مشکل میں چھوڑ کر گوشہ عافیت میں جا بیٹھے ہیں اور وہاں سے فرمان سنا رہے ہیں کہ:

’جیت ہوگی ہار ہوگی وہ بعد میں ہوگی

فی الحال وفا ہوگی، وفاداری ہوگی اور سرِ عام ہوگی‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp