حکومت نے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر تجارت کی اجازت دیتے ہوئے بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ رولز جاری کردیے ہیں۔
امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ ایکٹ 1950 کے سیکشن 3 کے تحت فراہم کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ میکنزم 2023 کا حکمنامہ جاری کیا ہے۔
اس آرڈر کے مطابق حکومت نے ایران، افغانستان اور روس سے بارٹر تجارت کی اجازت دے دی ہے۔ پاکستانی تاجر اب افغانستان ایران روس کو بارٹر ٹریڈ کے ذریعے اشیاء برآمد کرسکیں گے۔
وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ اس نوعیت کی تجارت کے قواعد و ضوابط کے تحت پاکستان بارٹر سسٹم کے تحت ایران اور روس سے خام تیل، ایل این جی اور ایل پی جی درآمد کرسکے گا جواباً پاکستان ان ممالک کو گوشت، پھل سبزیاں چاول برآمد کرسکے گا۔
اسی طرح پاکستان مذکورہ ممالک کو ٹیکسٹائل مصنوعات، پرفیومز، کاسمیٹکس، آلات جراحی اور کٹلری برآمد کرنے سمیت پاکستان اب افغانستان اور ایران کو کھیلوں کا سامان بھی برآمد کرسکے گا۔
حالیہ فیصلہ کے بعد بارٹر سسٹم کے تحت افغانستان سے پھل، میوہ جات، سبزیاں، دالیں، خوردنی تیل اور بیج درآمد کرنا ممکن ہوسکے گا۔ ایران سے کیمیائی مصنوعات سمیت کھادیں، پھل، سبزیاں اور مصالحے بھی درآمد کیے جاسکیں گے۔
حکومت کی جانب سے بارٹر سسٹم کے تحت افغانستان سے معدنیات، دھاتیں اور کوئلہ درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔ وزارت تجارت کی جانب سے جاری حکمنامے میں بتایا گیا ہے کہ روس سے بارٹر سسٹم کے تحت گندم، دالیں، اور صنعتی مشینری بھی درآمد کی جاسکیں گی۔
جن اشیاء کی بارٹر تجارت میں اجازت دی گئی ہے ان میں کاغذ، جوتے، لوہا، تانبا، ایلومینیئم، کٹلری بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ پاکستانی تاجر اور کمپنیاں برقی پنکھے، گھریلو استعمال کے آلات سمیت موٹر سائیکلز بھی برآمد کر سکیں گے۔
اعلامیے کے مطابق بارٹر تجارت کے لیے پاکستان سنگل ونڈو سسٹم اور امپورٹ ایکسپورٹ کا لائسنس بھی بنیادی شرط ہوگی۔ اشیاء کے بدلے اشیاء کی تجارت کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے آن لائن پورٹل کے ذریعہ درخواست دینا ہوگی۔ اشیاء کی تجارت کیلئے متعلقہ ملک میں پاکستانی مشن سے تصدیق بھی لازمی قرار دی گئی ہے۔