‘عمران خان کی وجہ سے بیٹی نے ناطہ توڑ لیا’

جمعہ 2 جون 2023
author image

عزیز درانی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ کچھ دن سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا ہے جس میں لاہور کے ایک شہری رانا بلال کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی وجہ سے میری بیٹی نے ایک سال سے ہم سے ناطہ توڑ لیا ہے۔ وہ اپنے ماں باپ کے گھر نہیں آتی کیونکہ میرے سیاسی نظریات اس سے مختلف تھے اور میں نے اس کے لیڈر عمران خان کو برا بھلا کہا۔

یہ رانا بلال پی ٹی آئی کی ایک سرگرم کارکن صنم جاوید کے والد ہیں۔ صنم جاوید کو آپ نے سوشل میڈیا پر گزشتہ کچھ عرصے سے دیکھ رکھا ہوگا۔ انہوں نے زیادہ شہرت  تب حاصل کی جب حکومت ختم ہونے کے بعد عمران خان زمان پارک لاہور شفٹ ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے ہر روز مردوں کے شانہ بشانہ وہاں جاکر عمران خان کی حفاظت کی۔ عمران خان کی حفاظت کے لیے وہ اپنی جان تک نثار کرنے کے لیے تیار تھیں۔ اس طرح کے جان نثار کرنے والے ورکرز بھی خوش قسمت لیڈرز کو ملتے ہیں۔ عمران خان کی حفاظت کا سلسہ اور زمان پارک کے باہر ورکرز کا وقت میلہ ایک سال تک جاری رہا۔

پھر آتا ہے 9 مئی کا بدقسمت دن جو رانا بلال کی طرح سیکڑوں بدقسمت والدین کے لیے قیامت بن کے ٹوٹتا ہے۔ اور یہ 9 مئی کا سانحہ کئی لحاظ سے پاکستان کے تمام والدین کے لیے بھی سبق آموز ہے کہ آپ اپنے بچوں کو سیاسی شعور ضرور دیں لیکن ان کی تربیت میں ایک عنصر یہ ضرور شامل کریں کہ وہ سیاسی اختلاف میں آئین اور قانون کی حدیں نہ پھلانگ جائیں۔

صنم جاوید بھی ان سیکڑوں ورکرز کی طرح پیش پیش رہیں جنہوں نے جناح ہاؤس (کورکمانڈر ہاؤس) لاہور پر دھاوا بولا۔ اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور صنم جاوید جیسے سیکڑوں ورکرز قانون کی گرفت میں آگئے۔

یہ واقع ہماری سیاسی تاریخ کے ماتھے پر سیاہ دھبہ تو ہے ہی لیکن اس نے سیاسی ورکرز کو بھی ایک سبق سکھایا کہ جس لیڈر کی خاطر آپ نے قانون ہاتھوں میں لیا اپنے خاندان، اپنے چھوٹے بچوں، بوڑھے والدین، بہن بھائیوں کو امتحان میں ڈالا اس نے ایک لمحے میں ہی ان سے لا تعلقی اختیار کرلی۔

اب ان ورکرز کے بیچارے بچے، والدین، اور بہن بھائی ایک عدالت سے دوسری عدالت اور ایک تھانے سے دوسرے تھانے چکر کاٹ رہے اور دھکے کھا رہے جبکہ لیڈر پھر سے اقتدار کا چور دروازہ ڈھونڈنے میں مشغول ہے۔ صنم جاوید جیسے سیکڑوں ورکرز کے والدین اور بچوں کی ایک ہی جیسی کہانیاں ہیں۔ صد افسوس کہ ایک لیڈر کے اقتدار کی خاطر سیکڑوں جوانیاں جیلوں میں سڑرہی ہیں۔

عمران خان نے سیکڑوں جوانیاں صرف جیلوں میں ہی نہیں جھونکی بلکہ کروڑوں جوانیاں جس میں میں بھی اور آپ بھی شامل ہیں کھیلوں سے ہٹا کر ایک دوسرے کے دست و گریباں ہونے میں ضائع کردیں۔ بہت سارے لوگ عمران خان کے دفاع میں کہیں گے کہ اس نے ہمیں سیاسی شعور دیا ہمیں چوروں اور ڈاکووں کی حقیقت بتائی لیکن یہ خود کو ایک جھوٹے دلاسے سے زیادہ کچھ نہیں۔

میرے شہر ضلع لیہ میں ہر سال گرمیوں میں ایک فلڈ لائٹ ٹورنامنٹ ہوتا تھا جسے دیکھنے کے لیے ہزاروں لوگ دور دور سے ٹریکٹر ٹرالیوں، گدھا ریڑھیوں اور اونٹ ریڑھوں پر جوق در جوق آتے تھے۔ ایک میلے کا سماں ہوتا تھا۔ دوسرے ضلعوں سے بڑی بڑی ٹیمیں آتی تھیں میچ کھیلنے اور تو اور قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کپتان مصباح الحق تک وہ ٹورنامنٹ کھیل چکے ہیں۔ اعلیٰ پائے کے کھلاڑی یہ ٹورنامنٹ کھیلتے تھے اور خوب انجوائے کرتے تھے۔ یہ ٹورنامنٹ میرے بچپن کی حسین یادوں میں سے ایک ہے۔ کئی سال ہوگئے یہ ٹورنامنٹ کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ میں نے اس ٹورنامنٹ کے منتظمین سے پوچھا کہ لوگوں کو کیوں ایک صحت مند انٹرٹینمنٹ سے آپ نے محروم کردیا ہے۔ انکا جواب سن کر میں بہت مایوس ہوا۔

کہتے ہیں کہ وہ دور اور تھا جب لوگوں کے پاس وقت ہوتا تھا دوستوں کے ساتھ ملنے جلنے اور کھیلنے کا۔ اب ایک تو اس موبائل نے ہماری نوجوان نسل اور بچوں سے وہ کھیل دور کردیے اور رہی سہی کسر سیاست نے پوری کردی۔ وہ نوجوان جنہیں کھیل کے میدانوں میں وقت گزارنا چاہیے تھا اب گھنٹوں ایک دوسرے سے بحث میں گزار دیتے ہیں کہ عمران خان اس ملک کا مسیحا ہے یا دوسری جماعتوں کے لیڈران۔ جن نوجوانون کو کرکٹ، کبڈی، فٹ بال، ہاکی یا دوسرے کھیلوں سے رغبت ہونی چاہیے تھی اب ایک دوسرے کو چور غدار اور لٹیرا کہنے میں سبقت لے کر فخر محسوس کرتے ہیں۔ سیاسی اختلاف میں نوبت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایک بھائی دوسرے بھائی سے بات چیت بند کردیتا ہے کہ تم نے میرے لیڈر کو غلط کیوں کہا۔ ایسے میں ہم کیسے نوجوانوں کو کھیلوں کے میدان میں واپس لائیں۔ نوجوان کھیل سے زیادہ سیاسی بحث کو ترجیح دینے لگ گئے ہیں۔

جس کھیل کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرکے عمران خان ملک کی وزارت اعظمیٰ تک پہنچا، اس نے خود اوپر جاکر وہ سیڑھی ہی کھینچ لی تاکہ کوئی اور غریب کا بچہ اس سیڑھی کو استعمال ہی نہ کرسکے۔ ہماری جوانی تو سیاست نگل گئی کیا ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھانے پر تلے ہیں؟ خدارا میری حکومت اور والدین سے گزارش ہے کہ آنے والی نسل کو بچائیں ان کا رحجان صحت مند ایکٹویٹیز کی طرف کریں، کھیلوں کے میدان پھر سے آباد کریں اور ایک مثبت معاشرہ قائم کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp