سپریم کورٹ کے سینیئر پیونی جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے یکم جون کو وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس کی حلف برداری میں وائرل ہونے والے ویڈیو کلب سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا۔

قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کی حلف برداری کے بعد میں فوری طور پر ان کو اور ان کی اہلیہ کو مبارکباد دینے گیا جہاں میری چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے بھی ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر میں وفاقی شرعی عدالت کے سابق علم جج سید محمد انور سے بات چیف کے لیے ان کے پاس گیا، جہاں چیف جسٹس بھی ان سے ملاقات کے لیے آئے۔ اس موقع پر میری کسی نے ویڈیو ریکارڈ کی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جیسے میں نے چیف جسٹس کو خوش آمدید نہیں کہا۔ جبکہ اس سے چند لمحے پہلے میری ان سے ملاقات ہوگئی تھی۔
Faiz Isa turned his back on Bandial pic.twitter.com/mYDxRAsgsp
— Osama Yawar (@osamayawar) June 1, 2023
میڈیا میں غلط تاثر بنایا گیا لیکن میں درخواست کرتا ہوں کہ جھوٹی خبریں نہ پھیلائی جائیں کیونکہ اس سے غیر ضروری نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ میں نے اور میرے خاندان نے جھوٹی خبروں کا خمیازہ بھگتا ہے۔
قاضی فائز عیسی نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جھوٹی خبریں دینا گناہ ہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کا کوئی علیحدہ گروپ نہیں بنایا ہے اور یہ مکمل طور پر جھوٹ ہے۔ عدلیہ کے بارے میں غلط حقائق بیان کرکے ادارے کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، آیے مل کر اںصاف کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔
This plant has been planted by Chief Justice of Pakistan Justice Umar Atta Bandial and Senior Judge Justice Qazi Faiz Isa۔۔ pic.twitter.com/h2ggJ7yF64
— Haseeb manzoor Bhatti (@Haseebbhatti65) June 2, 2023
واضح رہے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے ذریعے یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی کہ قاضی فائز عیسیٰ نے دورانِ تقریب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا سامنا کرنے کے بجائے ان سے منہ پھیرتے ہوئے دوسری سمت روانہ ہوگئے تھے۔
علاوہ ازیں اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد آج صبح ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ہمراہ شجرکاری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ شجرکاری مہم میں قاضی فائز عیسیٰ کی شرکت یہ بتانے کے لیے کافی تھی کہ سوشل میڈیا جو تاثر دے رہا ہے وہ سراسر غلط ہے، تاہم پھر قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان دینا ضروری سمجھا تاکہ غلط فہمی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔