5 سال سے کینسر سے انوکھے انداز میں لڑائی لڑنے والے 9 سالہ اویس شہزاد کی کہانی

اتوار 4 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ایک بچے نے گھر کے چھوٹے سے کمرے سے اپنی زندگی کے لمحات یوٹیوب پر اس وقت شیئر کرنا شروع کیے جب اسے پتا چلا کہ وہ ایک موذی مرض کا شکار ہے۔ 9 سالہ اویس شہزاد گزشتہ 5 برس سے کینسر میں مبتلا ہے۔ انتہائی تکلیف دہ طبی علاج برداشت کرنے کے باوجود وہ رقص کرنے اور ویڈیوز بنانے میں راحت محسوس کرتا ہے۔ اویس اپنی ویڈیوز میں خود کو کسی بھی عام تفریح پسند بچے کی طرح پیش کرتا ہے۔ اویس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ صحافت اور فوج دونوں سے گہری محبت رکھتا ہے اور ان میں سے ایک کو پیشہ ورانہ منزل بنانا چاہتا ہے لیکن دیکھتے ہیں کہ غیر یقینی زندگی مجھے ان 2 رستوں میں سے کس رستے پر لے جاتی ہے۔

اویس شہزاد کینسر کے علاج کے دوران اٹھائی گئی تکلیفیں یاد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ’میں نہ کھا سکتا تھا اور نہ ہی پی سکتا تھا، کیموتھراپی کی وجہ سے میں نے اپنے بال اور بھنویں تک کھو دی تھیں، یہاں تک کہ میرے منہ میں سوزش اور دردناک چھالے پڑ گئے تھے، میرے ناخن جھڑ گئے تھے، ایسے لگ رہا تھا جیسے میں ایک اجنبی ہوں جو کسی دوسرے سیارے سے آیا ہوں، میں آدھا مر چکا تھا، پھر بھی میں اس بیماری کے ساتھ جینے میں کامیاب رہا۔‘

اویس شہزاد کی کینسر کے ساتھ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے کیونکہ اسے خون کے کینسر کا ایسا مرض لاحق ہے جس میں نقصان دہ جراثیم کبھی ختم نہیں ہوتے ہیں۔ تاہم گزشتہ 5 برس میں اس نے جو تکلیف دہ علاج برداشت کیا، اسی نے اویس کو زندہ رکھا ہے۔ رقص کے شوق نے اسے تاریک ترین لمحات میں بھی خوشی دی اور اس نے اسپتال میں کینسر کے ساتھی مریضوں کے لیے ایک ترغیب اور امید کے طور پر کام کیا۔

اویس نے بتایا کہ میری ہڈیوں کے گودے کا ٹیسٹ کیا گیا اور میری پیٹھ میں آئی وی انجکشن کے ذریعے سے سیال مادہ نکالا گیا۔ اس حالت میں بھی، میں بستر پر رقص کر رہا تھا، میں بچوں کی حوصلہ افزائی کر رہا تھا اور وہ مجھے دیکھ کر خوش تھے۔ اس سے نہ صرف مجھے خوشی ہوئی بلکہ اس سے پورے انڈس اسپتال، کینسر وارڈ کے بچوں اور میرے والدین کو بھی خوشی ہوئی۔

اویس نے آنسو بہانے کا اعتراف بھی کیا، تاہم جب بھی آنسو بہائے تو کمرے کا دروازہ بند رکھا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کے رونے سے اس کے والدین کو تکلیف پہنچے۔ اویس کا کہنا ہے کہ آگے کا رستہ غیر یقینی ہے، حالانکہ وہ ہمیشہ زندگی کے لیے ایک خوشگوار اور پُر جوش نقطہ نظر کا حامی ہے ۔

اویس کے والد اور مقامی صحافی ندیم شہزاد نے اعتراف کیا کہ ان کے بیٹے کی ہمت نے دوسرے والدین کے حوصلے بھی بڑھائے جب وہ خود کو کمزور اور بے بس محسوس کر رہے تھے۔ کہتے ہیں ’ایک باپ کی حیثیت سے اپنے بیٹے کو تکلیف میں دیکھنا بہت مشکل ہے، جب بھی ہماری طاقت اور حوصلے متزلزل ہوتے ہیں تو ہمیں اویس کے جذبے اور طاقت کو دیکھ کر حوصلہ ملتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اویس کو بی آل ٹائپ بلڈ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جس کی صحت یابی کی شرح 2 سے 5 فیصد ہے جس کی وجہ سے اسے مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہے، اگرچہ علاج اور دیکھ بھال اس کی زندگی کو طول دے سکتی ہے لیکن جراثیم اب بھی اس کے جسم میں موجود ہیں اور مکمل دیکھ بھال کے باوجود کسی بھی وقت فعال ہو سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اویس پڑھائی (اسکول) جاری نہیں رکھ سکا۔

صحت کے سنگین مسائل کے باعث رسمی ماحول میں تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہونے کے باوجود اویس کا شوق اسے اسکول یونیفارم پہننے اور سکول بیگ ساتھ رکھنے پر مجبور کرتا ہے۔ اویس کا کہنا ہے کہ ’میں اسکول جانا چاہتا ہوں تاہم میری بیماری ایسی ہے کہ میں انجکشن کی وجہ سے نہ تو بیٹھ سکتا ہوں اور نہ ہی کھڑا رہ سکتا ہوں‘۔

گزشتہ برس عمرہ کی ادائی کے لیے سعودی عرب جانے پر اویس کی دیرینہ خواہش پوری ہوئی تھی۔ کہا ’میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ میں عمرہ کروں، اللہ کے گھر کی زیارت کروں اور اس کی واحدانیت کی گواہی دوں، اللہ نے مجھے موقع دیا، عمرے کا تجربہ واقعی حیرت انگیز تھا اور اب میں حج کرنے کی خواہش رکھتا ہوں‘۔

اویس کا ماننا ہے کہ جو لوگ بیماری میں بھی خوش رہتے ہیں وہ خدا کے لیے بھی خوشی لے کر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ مجھے لمبی عمر عطا فرمائے لیکن میری جو بھی زندگی ہے میں اسے بھرپور طریقے سے گزار رہا ہوں۔ فی الحال، میں انتہائی جذبے اور جوش و خروش کے ساتھ زندگی کو گلے لگا رہا ہوں۔

اویس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ صحافت اور فوج دونوں سے گہری محبت رکھتا ہے اور ان میں سے ایک کو پیشہ ورانہ منزل بنانا چاہتاہے۔ لیکن دیکھتے ہیں کہ غیر یقینی زندگی مجھے ان 2 رستوں میں سے کس رستے پر لے جاتی ہے۔

(بشکریہ: عرب نیوز)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp