امریکا کے ساتھ تصادم خطے میں ناقابل برداشت تباہی لا سکتا ہے، چینی وزیر دفاع

اتوار 4 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چینی وزیر دفاع لی شانگ فو کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ تصادم دنیا کے لیے ناقابل برداشت تباہی لا سکتا ہے اسی لیے  چین امریکا کے ساتھ بات چیت کا خواہاں ہے لیکن چین امریکا کو خبردار کرتا ہے کہ بحرالکاہل کے علاقے میں نیٹو اتحاد کی سرگرمیوں کو ترک کرے۔

ایشیا کے اعلیٰ ترین سیکورٹی سربراہی اجلاس شنگری لا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر دفاع لی شانگ فو نے کہا ہے کہ بیجنگ امریکا کے ساتھ محاذ آرائی پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن چین خبردار کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی تنازعہ دنیا میں ناقابل برداشت تباہی لے کر آئے گا۔

ایشیا سیکورٹی فورم سے خطاب کے دوران لی شانگ فو نے کہا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ چین اور امریکا ایک ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ چین اور امریکا کا نظام ایک دوسرے سے بہت مختلف ہے۔ لیکن دنیا اتنی بڑی ہے اور اس میں اتنی صلاحیت ہے کہ دونوں ملک الگ الگ اپنے نظام کے مطابق آگے بڑھ سکتے ہیں۔

لی شانگ فو نے وزیر دفاع کے منصب پر فائز ہونے کے بعد چائنیز لبریشن آرمی کے ایک جنرل کی وردی پہن کر اپنے پہلے اہم بین الاقوامی خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک کو دوطرفہ تعلقات بڑھانے اور باہمی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے ہر وقت مشترکہ مفادات  کی تلاش میں رہنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ ناقابل تردید ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان شدید تصادم دنیا کے لیے ناقابل برداشت تباہی لائے گا۔‘

لی شانگ فو نے کہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات بہت سے مسائل پر بری طرح کشیدہ ہیں، جن میں جمہوری طور پر حکومت کرنے والا تائیوان، بحیرہ جنوبی چین میں علاقائی تنازعات اور سیمی کنڈکٹر چپ کی برآمدات پر امریکی صدر جو بائیڈن کی پابندیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے ہفتے کے روز الزام لگایا ہے کہ چینی بحریہ نے حساس آبنائے تائیوان سے گزرنے والے امریکی ڈسٹرائر کے قریب غیر محفوظ مشقیں کی ہیں۔

اس سے قبل امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے سنگاپور میں ہی شنگری لا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن خود مختار تائیوان میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے گہرے عزائم رکھتا ہے جبکہ بیجنگ تائیوان کو اپنا علاقہ بھی قرار دیتا  ہے۔

لائیڈ آسٹن نے فوجی مذاکرات سے انکار کرنے پر چین کے خلاف سخت لہجہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ سپر پاورز کو اپنے اختلافات پرمذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

’مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ چین اس دو طرفہ فوجی بحران سے نمٹنے کے لیے زیادہ سنجیدگی سے کام کرنے کو تیار نہیں ہے۔‘

’ہم جتنی زیادہ بات کریں گے، اتنا ہی زیادہ ہم ان غلط فہمیوں سے بچ سکتے ہیں جو بحران یا تنازعہ کا باعث بن سکتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ آبنائے تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین بین الاقوامی پانی ہے، چین کے وسیع علاقائی دعوؤں اور بدمعاشی کے مظاہروں کو امریکا تسلیم نہیں کرسکتا۔ امریکا اپنی جنگی مشقیں وہاں جاری رکھے گا۔

سنگا پور شنگری لا اجلاس کے اگلے ہی روز چینی وزیر دفاع لی شانگ فو نے امریکی الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا تائیوان کے اندر اپنی اجارہ داری قائم کرنے  کے لیے مداخلت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے ملک کے بنیادی مفادات کو قربان ہونے دیں۔

چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ایک جنرل کی وردی میں ملبوس چینی وزیر دفاع نے امریکا پر بھی کچھ ممالک پر ہتھیاروں کی دوڑ کو تیز کرنے اور دوسروں کے اندرونی معاملات میں جان بوجھ کر مداخلت کرنے کا الزام لگایا۔

یاد رہے کہ امریکا 2018 میں روس سے ہتھیاروں کی خریداری کرنے پر لی شانگ فو پر ایک بار پابندی عائد کر چکا ہے۔

لی شانگ فو نے جمعہ کے روز ایک عشائیہ میں امریکی وزیر دفاع آسٹن سے مصافحہ کیا، لیکن واشنگٹن کے مزید فوجی تبادلے کے بار بار مطالبات کے باوجود دونوں کے درمیان زیادہ بات چیت نہیں ہوسکی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp