پنجاب پولیس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے جناح ہاؤس پر حملے کی ملزمہ یاسمین راشد کی بریت کو چیلنج کیا جائے گا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ٹوئٹ کے رد عمل میں پنجاب پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
1/2 https://t.co/R2B334C4z6 pic.twitter.com/c0KPLsT5yS
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) June 4, 2023
پنجاب پولیس کے مطابق ابھی ہم تفتیش کے ابتدائی مرحلے میں ہیں اور فرانزک کی بنیاد پر تفتیش کے بعد ثبوت عدالت کے سامنے رکھنے کا موقع ابھی باقی ہے۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا اور اس دوران کئی اہم املاک پر بھی دھاوا بولا گیا۔
جناح ہاؤس لاہور پر حملے کے حوالے سے پی ٹی آئی کی سینیئر رہنما سے منسوب ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں عباد فاروق نامی شخص کو گفتگو کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا حکم ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس کو آگ لگا دو۔
یہ بھی پڑھیں یاسمین راشد کا حکم ہے کور کمانڈر آفس کو آگ لگا دو، عباد فاروق کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی
یاسمین راشد کو اسی روز پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد 13 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر ان کو رہا کیا گیا مگر کچھ گھنٹوں کے بعد ہی خاتون رہنما کو دوبار گرفتار کر لیا گیا۔
ہفتے کے روز لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے یاسمین راشد کی رہائی کا حکم دیا تھا اور کیس سے بری کر دیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ یاسمین راشد کی رہائی کے عدالتی احکامات پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ عدالت نے یاسمین راشد کو بے گناہ قرار دے دیا ہے جس کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ تحریک انصاف کا جلاؤ گھیراؤ میں کوئی کردار نہیں تھا۔
اب جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر لاہور کی رہائشگاہ میں جلاؤ گھیراؤ کے معاملے میں بالکل معصوم (بےگناہ) قرار دے دیا گیا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہےکہ مرکزی پنجاب کی صدر کے طور پر (ڈاکٹر یاسمین راشد) اور پاکستان تحریک انصاف کا بطور جماعت اس جلاؤ گھیراؤ میں قطعاً کوئی کردار… pic.twitter.com/sei1oMm2Hb
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 3, 2023
عمران خان نے مزید کہا تھا کہ اب تو اس بیانیے کی دھجیاں اڑ چکی ہیں جس کو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں عدالتی فیصلے کا عکس بھی شیئر کیا۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی رہائی کی وجہ ناقص تفتیش بنی ہے کیوں کہ 9 مئی کے فسادات کے حوالے سے درج مقدمے میں یاسمین راشد کو نامزد ہی نہیں کیا گیا تھا۔
یاسمین راشد کا نام غلطی سے رہ گیا، مقدمہ نمبر 96/23 میں نامزد کیا جائے، ضمنی رپورٹ
اِدھر پولیس کی جانب سے اپنی غلطی کی درستگی کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کو ضمنی میں ملزم نامزد کیا گیا ہے جس کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔
ضمنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یاسمین راشد نے کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) کے باہر دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر احتجاج کیا جبکہ کارکنوں کو حملے کی ترغیب دے رہی تھیں۔ ان کا نام ایف آئی آر میں غلطی سے رہ گیا اس لیے انہیں مقدمہ نمبر 96/23 میں نامزد کیا جائے۔
اس کے علاوہ جن افراد نے یاسمین راشد کے خلاف گواہی دی ہے ان کے نام بھی سامنے آ گئے ہیں جن میں عاطف معراج، ہاشم افتخار، سلمان اکبر، محمد سرور، مدثر، عبدالغفور، عبدالحمید، محمد اسلم، راشد علی اور عدنان شامل ہیں۔