خوبصورت اردو بولنے والے اداکار سنیل دت کا تعلق کس پاکستانی شہر سے تھا؟

منگل 6 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی فلم انڈسٹری کے منفرد اداکار، پروڈیوسر اور ہدایت کار تھے کے نام کئی سپر ہٹ فلمیں ہیں اور انہوں نے سنہ 1950 اور 60 کی دہائی میں سنیما میں اپنے فن کا لوہا منوایا جب کہ ان کی مرحوم اہلیہ نرگس اور بیٹے سنجے دت کی حیثیت بھی اداکاری کے آسمان پر رخشندہ ستاروں کی مانند ہے۔ آج 6 جون کو ان کا 94 واں یوم پیدائش ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کس شہر میں جنم لیا تھا اور وہ اتنی خوبصورت اردو کیسے بول لیتے تھے۔

سنیل دت پارٹیشن سے پہلے یعنی 6 جون 1929 کو پنجاب کے ضلع جہلم کے گاؤں نکہ خورد میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام دیوان رگھوناتھ دت اور والدہ کا نام کلونتی دیوی دت تھا جب کہ خود ان کا اصل نام بلراج دت تھا لیکن فلمی دنیا میں وہ سنیل دت کے نام سے مشہور ہوئے۔

جب وہ محض 5 برس کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ لکھنؤ چلے گئےجہاں وہ والدہ کے ساتھ طویل مدت تک رہنے کے بعد بمبئی (ممبئی) چلے گئے اور وہاں کے جے ہند کالج سے مزید تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنے ابتدائی دنوں میں بمبئی کی بیسٹ بس میں کنڈکٹر کے طور پر بھی کام کیا تھا۔

لکھنئو کی فضاؤں اور وہاں ان کی ابتدائی تعلیم کے باعث سنیل دت کو اردو زبان پر عبور حاصل تھا اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو سیلون سے کیا جو اس وقت جنوبی ایشیا کا ایک مشہور ریڈیو اسٹیشن تھا اور وہاں انہوں نے خاصی مقبولیت پائی۔

نرگس کا انٹرویو گلے پڑگیا

سنیل دت کی ریڈیو سیلون میں نوکری کے زمانے کا ایک قصہ یہ بھی بہت مشہور ہے کہ ایک بار انہیں اپنے اسٹوڈیو میں اس وقت کی نامور اداکارہ نرگس کا انٹرویو کرنا پڑگیا جس دوران وہ نرگس کو اپنے سامنے دیکھ کر اتنے گھبرا گئے تھے کہ وہ ان سے ایک سوال بھی نہ پوچھ سکے اور نتیجے کے طور پر ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے تاہم بہت بعد میں وہی نرگس ان کی زندگی کی ساتھی بنیں۔

سنہ 1953 میں جب سنیل دت ریڈیو سیلون پر شو ’لپٹن کی محفل‘ کی میزبانی کر رہے تھے تو ان کی ملاقات فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار رمیش سہگل سے ہوئی۔ ان دنوں سہگل اپنی فلموں میں نئے چہروں کو موقع دے رہے تھے لہٰذا سنیل دت کی آواز اور شخصیت کو دیکھ کر انہوں نے انہیں اپنی اگلی فلم میں بطور اداکار کام کرنے کی پیشکش کی۔ کہا جاتا ہے کہ سہگل نے ہی ان کا نام بلراج دت سے بدل کر سنیل دت رکھا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ ان دنوں بلراج ساہنی فلم انڈسٹری کے ایک مقبول اداکار تھے تو انہوں نے سوچا کہ کہیں ناظرین ایک جیسا نام ہونے کی وجہ سے بلراج دت کو مسترد نہ کر دیں۔

سنیل دت کی پہلی فلم

سنیل دت نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز بطور اداکار سنہ 1955 میں فلم ریلوے اسٹیشن سے کیا۔ اس کے بعد وہ سال 1957 میں مشہور فلم پروڈیوسر و ہدایت کار محبوب خان کی فلم مدر انڈیا سے فلم انڈسٹری میں ایک کامیاب اداکار کے طور پر ابھرے۔ فلم مدر انڈیا میں انہوں نے اداکارہ نرگس کے چھوٹے بیٹے برجو کا مضبوط کردار ادا کیا۔

یہاں بھی وہ سیٹ پر نرگس کو دیکھ کر بہت گھبرا جایا کرتے تھے تاہم بعد میں نرگس نے خود ان کی اداکاری میں مدد کی تب کہیں جاکر وہ ان کے سامنے پرسکون ہو سکے۔ اس فلم کے سپر ہٹ ہونے کے بعد سنیل دت راتوں رات اسٹار بن گئے۔ اس کے بعد انہوں نے سنہ 1958 میں سادھنا، سنہ 1959 میں سجاتا، سنہ 1963 میں مجھے جینے دو اور گمراہ، سنہ 1965 میں وقت، سنہ 1967 میں پڑوسن اور ہمراز جیسی ایک سے بڑھ کر ایک ہٹ فلمیں کیں۔

سنہ1964  میں سنیل دت نے ڈاکوؤں کی زندگی پر مبنی فلم ’مجھے جینے دو‘ بنائی جو باکس آفس پر ہٹ رہی اور اس فلم کے لیے انہیں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ صرف 2 سال بعد انہیں ان کی فلم خاندان کے لیے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔

فلم مدر انڈیا کی شوٹنگ کے دوران ایک سین دکھایا جانا تھا کہ سنیل دت اپنی والدہ نرگس کو آگ سے بچا رہے ہیں لیکن سیٹ پر غلطی کی وجہ سے آگ بہت زیادہ پھیل گئی اور نرگس اس میں پھنس گئیں۔ اس کے بعد سنیل دت اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر آگ میں کود گئے اور نرگس کو بچایا جس اس کے بعد دونوں میں قربتیں پیدا ہو گئیں۔

ایک بار سنیل دت کی بہن بہت بیمار ہو گئیں اور سنیل دت شوٹنگ کے سلسلے میں بمبئی سے باہر تھے تو نرگس نے ان کی بہن کو ڈاکٹر کو دکھایا اور ان کی بہت دیکھ بھال کی۔ اس بات نے سنیل دت کے دل میں نرگس کے لیے مزید مقام بنا دیا اور انہوں نے بہت ہمت کر کے شادی کی پیشکش کی جسے نرگس نے قبول کر لیا اور سنہ 1958 میں دونوں نے شادی کر لی۔

نرگس کا مختصر احوال

نرگس کا اصل نام فاطمہ راشد تھا اور وہ یکم جون 1929 کو کلکتہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد اتم چند موہن چند ایک امیر پنجابی ہندو خاندان سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے اپنے زمانہ کی مشہور گلوکارہ، اداکارہ اور فلم ساز جدن بائی سے شادی کی تھی۔ اتم چند نے بعد میں اسلام قبول کر لیا تھا اور اپنا نام عبد الرشید رکھ لیا تھا۔ نرگس کو فلمی دنیا میں ان کی والدہ جدن بائی ہی لے کر آئی تھیں۔ نرگس نے اپنی پہلی فلم تلاش حق میں اس وقت کام کیا جب وہ محض 6 برس کی تھیں۔ وہ فلم 1935 میں بنی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے 14 سال کی عمر میں بطور ہیروئن اپنی پہلی فلم تقدیر میں کام کیا جو 1943 میں بنی تھی اور اس کے ہیرو موتی لال تھے۔

فلم پروڈیوسر-ڈائریکٹر بننے کے بعد بھی وہ خود کو زیادہ دیر تک اداکاری سے دور نہ رکھ سکے اور سنہ 1974 میں پران جائے پر بچن نہ جائے، سنہ 1976 میں ناگن، سنہ 1979 میں جانی دشمن اور سنہ 1980 میں شان جیسی کامیاب فلموں میں نظر آئے۔ سنہ 1995 میں انہیں فلم فیئر کے ’لائف ٹائم اچیومینٹ‘ ایوارڈ سے دیا گیا اور سنہ 2005 میں انہیں فلمی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ ’دادا صاحب پھالکے‘ سے بھی نوازا گیا۔

سنیل دت کی فلموں کی ایک طویل فہرست ہے جن میں مدر انڈیا، سادھنا، انسان جاگ اٹھا، سجاتا، ہم ہندوستانی، 19چھایا، مجھے جینے دو، گمراہ، غزل، مجھے خاندان، وقت، امرپالی، میرا سایا، ہمراز، ملن، پڑوسن، ریشما، شیرا، پران جائے پر بچن نہ جائے، ناگن، جانی دشمن، شان، راکی، راج تلک، یہ آگ کب بجھے گی، پرمپارا اور پھر سنہ 2003 میں بننے والی منا بھائی ایم بی بی ایس شامل ہیں۔ منا بھائی ایم بی بی ایس میں اس فلم کے ہیرو اور ان کے بیٹے سنجے دت نے بھی کمال کی اداکاری کی تھی۔

سنجے دت کا فلمی دنیا میں قدم

 

سنیل دت نے سنہ 1981 میں اپنے بیٹے سنجے دت کو فلم ’راکی‘ ​​سے سلور اسکرین پر متعارف کرایا۔ اس فلم کی ریلیز سے قبل ان کی اہلیہ نرگس کا انتقال ہو گیا تھا۔ فلم کے پریمیئر کے موقع پر تھیٹر میں نرگس کی سیٹ خالی رکھی گئی تھی۔

سنیل دت کی سیاست میں اینٹری

فلموں میں مختلف کردار ادا کرنے کے بعد سنیل دت نے سنہ 1984 میں ملک کی خدمت کے لیے سیاست میں قدم رکھا اور کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا انتخابات جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔ وہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی حکومت میں سنہ 2004 سے سنہ 2005 تک کھیل اور نوجوانوں کے امور کے وزیر بھی رہے۔ آج ان کی سیاسی وراثت کو ان کی بیٹی پریا دت سنبھال رہی ہیں جو کانگریس پارٹی کی رہنما ہیں۔

سنیل دت اور نرگس دونوں میاں بیوی نے مل کر بہت پہلے اجنتا آرٹس کلچرل گروپ کے نام سے ایک ثقافتی تنظیم بنائی تھی۔ اس تنظیم کے ذریعے وہ فلم پروڈکشن سے لے کر عوامی خدمت کے کام کرتے رہے۔ سنہ 1981 میں جب نرگس کا کینسر سے انتقال ہوا تو سنیل دت نے ان کے نام پر نرگس دت میموریل کینسر فاؤنڈیشن اسپتال قائم کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے ہر سال اپنی اہلیہ کی یاد میں نرگس ایوارڈ دینا شروع کر دیا۔ آج کل ان کی بیٹیاں پریا، نمرتا اور بیٹا سنجے دت اسپتال اور تقسیم ایوارڈ دونوں ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

سنیل دت 25 مئی 2005 کو باندرہ ممبئی کے علاقے پالی ہل میں واقع اپنے بنگلے میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ جب ان کا انتقال ہوا تو وہ اس وقت کابینہ کے وزیر تھے۔ ان کی موت کے بعد ان کی بیٹی پریا دت نے اپنے والد کی سیٹ پر کانگریس پارٹی سے الیکشن لڑا اور سنہ 2014 تک رکن پارلیمنٹ رہیں۔ سنہ 2018 میں جب فلمساز ودھو ونود چوپڑا نے سنجے دت کی بایوپک فلم سنجو بنائی تو سنیل دت کا کردار مشہور اداکار پریش راول نے ادا کیا تھا۔ اس فلم میں اداکار رنبیر کپور سنجے دت کے کردار میں نظر آئے تھے۔ فلم میں سنجے دت کی والدہ نرگس کا کردار معروف اداکارہ منیشا کوئرالہ نے ادا کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp