وی نیوز اور اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’مشرق وسطیٰ میں جاری پیشرفت، پاکستان کے لیے سبق اور مواقع‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار کے شرکا نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کے مابین مضبوط تعلقات کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ چین پاکستان کا سب سے بڑا شراکت دار ہے جب کہ یورپی یونین و امریکا سے بھی پاکستان کے مفادات وابستہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب، ترکیہ یا سعودی عرب، قطر اور سعودی عرب ایران کے مراسم بہتر ہوئے جس سے پاکستان کے لیے تبدیلیوں کے ساتھ مواقع پیدا ہورہے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے تاریخی اور مذہبی رشتے ہیں اور مشرق وسطیٰ پاکستان کا کاروباری دوست بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے 4پارٹنر ہیں جن میں چین پاکستان کا سب سے بڑا شراکت دار ہے، یورپی یونین، امریکا سے بھی پاکستان وابستہ ہے ،جی سی سی مرکز میں پاکستان کے 30لاکھ لوگ موجود ہیں۔
مشرق وسطیٰ تیزی سے چین کے ساتھ جارہا ہے، سعودی عرب ترکیہ، سعودی عرب قطر، سعودی عرب ایران کے مراسم بہتر ہوئے، معاشی طور پر یہ خطہ آگے بڑھ رہا ہے، ہمارے لیے تبدیلیوں کے ساتھ مواقع پیدا ہورہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2013 سے 2018 تک پاکستان نے ایسے حالات میں سفر کیا کہ دہشتگردی کی جنگ چل رہی تھی، پاکستان کو 2013 کا خطرناک ترین ملک کہا جاتا تھا، انویسٹرز نہیں آرہے تھے، 2018 کے الیکشن میں ایک مصنوعی پارٹی کو لایا گیا۔
’ 2017 میں ہم نے نیشنل سینٹر فار ارٹیفیشل انٹیلیجنس بنایا، پاکستان آئی ٹی کے میدان میں بھی آگے جاسکتا ہے، زرعی اجناس پولٹری اور فشریز میں مواقع ملیں گے، مشرق وسطیٰ کے ذریعے ہم زراعت میں آگے آئیں گے، اس وقت مڈل ایسٹ کمپنیوں کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
احسن اقبال کے مطابق اب دوسرے ممالک پاکستان سے رابطہ کرتے ہیں کہ سی پیک میں کس طرح وہ پاکستان کے ساتھ انویسٹمنٹ کر سکتے ہیں۔