پاکستان کے مالی سال برائے 2023-24 کے بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے اور فری لانسرز کے لیے متعدد سہولتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
جمعہ کو کابینہ سے منظوری کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 2023-24 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات میں اضافے کے لیے انکم ٹیکس 0.25 فیصد کی رعایتی شرح 30 جون 2026 تک برقرار رہے گی۔
پاکستان میں فری لانسرز کی آسانی کے لیے 24 ہزار ڈالر سالانہ تک کی برآمدات پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ فری لانسرز کے لیے ایک سادہ انکم ٹیکس ریٹرن کا اجرا کیا جائے گا۔
سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر کی امپورٹ پر بھی رعایت کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق خدمات فراہم کرنے والوں کو اجازت ہو گی کہ وہ اپنی ایکسپورٹ کی مالیت کے ایک فیصد کے برابر سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر کسی ٹیکس کے بغیر درآمد کر سکیں گے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق ان رعایتی درآمدات کی حد 50 ہزار ڈالر سالانہ ہو گی۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے کو اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز (ایس ایم ای) کیٹیگری کا درجہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس عمل سے آئی ٹی کو انکم ٹیکس ریٹس کا فائدہ ملے گا۔ جب کہ آئی ٹی خدمات اور ایکسپورٹرز کے لیے آٹومیٹڈ ایگزیمپشن سرٹیفکیٹ جاری کرنا یقینی بنایا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے مطابق آئندہ مالی سال میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے 50 ہزار گریجویٹس کو فنی تربیت دی جائے گی۔
اسحاق ڈار کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں آئی ٹی سروسز پر سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح میں بھی کمی کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد کی حدود میں اس وقت آئی ٹی سروسز پر سیلز ٹیکس 15 فیصد ہے جسے نئے بجٹ میں کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو بینکوں سے قرض کے حصول میں آسانی پیدا کرنے کا بھی بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ بینکوں کو آئی ٹی شعبے کو قرض فراہم کرنے کی ترغیب کے طور پر 20 فیصد کے رعایتی ٹیکس کی سہولت مہیا کی گئی ہے۔