کورونا وائرس کے خلاف کمزور قوت مدافعت اور جاپان میں بوڑھے افراد کی بڑھتی ہوئی آبادی کورونا وائرس سے ہونے والی اموات میں اضافہ کر رہی ہے جبکہ جاپان نے ایک طویل عرصے سے اس وبائی مرض سے بچنے کے لئے کچھ سخت ترین پابندیوں کو برقرار رکھا تھا۔
بی بی سی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق جاپان میں ایک عرصے تک کویڈ سے سب سے کم اموات ہوئی تھی لیکن 2022 کے آخر سے یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے.
آکسفورڈ یونیورسٹی کے ڈیٹا کے مطابق، اس سال 20 جنوری کو جابان نے برطانیہ، امریکہ اور جنوبی کوریا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اب تک کی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔ جاپان کو 2020 سے پچھلے سال جون کے وسط تک غیر ملکی زائرین کے لیے بند کر دیا گیا تھا تاہم جاپان نے اپنی سرحدیں احتیاطی تدابیر کے ساتھ غیر ملکی سیاحوں کے لئے کھولی۔
مقامی ماہرین صحت نے بی بی سی کو بتایا کہ جیسے جیسے پابندیوں میں نرمی کی گئی ، آبادی کی کم قوت مدافعت انفیکشنز میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ تازہ ترین کوویڈ اموات میں سب سے زیادہ تعداد عمر رسیدہ افراد کی ہے۔
جاپان کے معروف وائرولوجسٹ ہیتوشی اوشیتانی کہتے ہیں کہ “علاج کے ذریعے ان اموات کو روکنا بھی مشکل ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ قوت مدافعت کے ختم ہونے کی وجہ سے، انفیکشن کو روکنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
جاپان میں کووڈ کے پھیلنے کی رفتار پر ماہرین مختلف رائے رکھتے ہیں۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں انفیکشن اور کورونا وائرس سے اموات کی شرح کم ہوسکتی ہے۔
جبکہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے مہینوں میں اموات میں بڑے اضافے کی توقع ہے کیونکہ سستی اینٹی وائرل ادویات اب بھی وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہیں۔