عمران خان مشکل ترین حالات میں بھی کرکٹ اور شمالی علاقہ جات کو نہیں بھولے

پیر 12 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان ان دنوں اپنی سیاسی زندگی کے مشکل ترین حالات سے دوچار ہیں تاہم اس کے باوجود وہ کرکٹ کو نہیں بھول رہے۔ اسی طرح انہیں شمالی علاقہ جات میں گزرے دن بھی خوب یاد آتے ہیں۔

عمران خان نے پیر کو کمرہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں کرکٹ دیکھنے کا بالکل موقع نہیں مل رہا اور خصوصاً ایک سال سے انہوں نے کوئی میچ نہیں دیکھا۔

یاد رہے کہ 26 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ان دنوں مجھے صرف ایک چیز یاد آتی ہے جو اپنے بیٹوں کے ساتھ  ہمارے شمالی پہاڑوں میں پیدل سفر کرنا ہے‘۔ اس سے پہلے والے ٹوئٹ میں عمران خان نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردینے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’مجھے چھٹی کا موقع ملا تو میں شمالی پہاڑوں کا رخ کروں گا‘۔

کمرہ عدالت میں عمران خان کا کہنا تھا اب ٹورنامنٹس دیکھنے کا اس طرح موقع تو نہیں مل رہا تاہم اتوار کو انہوں نے موبائل فون پر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل دیکھا جس میں آسٹریلیا نے بھارت کو شکست دی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ رمیز راجہ بہت باصلاحیت چیرمین پی سی بی تھے اور وہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت کام کرنا چاہتےتھے۔

انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ڈیپارٹمینٹل کرکٹ کے ذریعے ہی پیسے آسکتےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ  ڈیپارٹمینٹل کرکٹ کوختم کرنے سے کھلاڑیوں کو مالی نقصان نہیں ہوتا۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں بابر اعظم کے کھیل کا معیار بہت پسند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بابر اعظم اور ویراٹ کوہلی ایک ہی کلاس کے بیٹرز ہیں لیکن بابر اعظم کوہلی سے آگے بھی نکل سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے احسان مانی کو تجویز دی تھی کہ وہ بابراعظم کو کپتان بنائیں۔

’ٹی 20 میں مزہ نہیں آتا، ٹیسٹ کرکٹ پسند ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ٹی 20 دیکھنے میں مزہ نہیں آتا اور انہیں ٹیسٹ کرکٹ پسند ہے لیکن وہ اب بہت کم کھیلی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 70 سعت 80 کی دہائی کی ویسٹ انڈیز جیسی ٹیم کے قریب کوئی بھی پھٹک نہیں سکتا تھا جب کہ شین وارن کے دور میں آسٹریلیا اچھی ٹیم تھی۔

’پاکستان ٹیم کو زیرو سے ہیرو داراصل میں نے ہی بنایا تھا‘

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر عمران خان کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی میں قومی کرکٹ ٹیم کو صفر سے بنانے میں دراصل ان کا ہی کردار تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 1992 میں سب سے بہترین ٹیم تھی اور 92 کے ورلڈ کپ کے بعد وہ ایک زبردست ٹیم چھوڑ کر گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp