جیل میں تشدد سہتی ڈاکٹر عافیہ سے بہن نے کونسی بات چھپائی؟

منگل 13 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی جیل میں پاکستانی قیدی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات کرنے والے جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے انکشاف کیا ہے کہ جیل میں پاکستان کی بیٹی پر مسلسل تشدد ہو رہا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ ان کے سر اور چہرے پر تازہ زخم موجود تھے جو اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ قید میں ان پر ظلم و جبر تاحال نہیں تھما ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد حال ہی میں عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ امریکا گئے تھے جہاں انہوں نے جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کی۔ مشتاق احمد نے پشاور میں وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی نشست میں عافیہ صدیقی کیس اور ملک کی صورت حال پر گفتگو کی۔

یاد رہے کہ پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے 3 بچوں سمیت مارچ 2003 میں کراچی سے لاپتا ہوگئی تھیں۔ بعد ازاں خاتون ڈاکٹر کو سنہ 2010 میں ایک امریکی وفاقی عدالت نے 86 سال قید کی سزا سنائی تھی ان پر الزام یہ عائد ہوا تھا کہ جب وہ افغانستان میں امریکی حراست میں تھیں تب انہوں نے فوجیوں پر فائرنگ کی۔ علاوہ ازیں 6 دیگر الزامات کے تحت بھی انہیں مجرم قرار دیا گیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں دریافت ہونے سے قبل وہ 5 سال تک لاپتا رہی تھیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے ان کی پاکستان واپسی کی تحریک چلائی جا رہی ہے جس کی سربراہی ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ کی سنہ 2003 کے بعد اپنی قیدی بہن سے یہ پہلی ملاقات تھی جو 31 مارچ کو ہوئی۔

سراور چہرے پر تازہ زخم

مشتاق احمد خان نے بتایا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے مشاہدہ کیا کہ عافیہ صدیقی پر بدترین تشدد ہوا ہے کیوں کہ ان کے چہرے پر تشدد اور گہرے زخم کے نشان دکھائی دیے جب کہ اس کے علاوہ سر پر کان کے نزدیک بھی تازہ زخم تھا۔

رہنما جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر عافیہ کے سر پر اسکارف بندھا تھا لیکن کان کے نزدیک تازہ زخم کے نشان نمایاں تھے جس سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ خاتون قیدی پر اب بھی تشدد جاری ہے‘۔

 مشتاق احمد نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے ملاقات کے دوران انہیں بتایا کہ ان پر کس طرح طلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عافیہ صدیقی نے امریکی جیل حکام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’وہ ریپیسٹ ہیں‘۔

قیدیوں کے ساتھ جسمانی اور جنسی تشدد

مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ بدنام زمانہ امریکی جیل میں قیدیوں پر ہر قسم کا تشدد ہو رہا ہے اور انہیں مبینہ طور پر جسمانی کے ساتھ جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے امریکی قیدیوں کا کیس لڑنے والے ایک وکیل کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رہائی پانے والے قیدیوں نے بھی جیل اسٹاف کی جانب سے جنسی تشدد سہنے کی شکایت کی۔

 ڈاکٹر عافیہ کی صحت ابتر اور قوت سماعت بھی خاصی کمزور تھی

مشتاق احمد نے بتایا کہ ان کی عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹیلی فون کے ذریعے ان سے بات کرائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے عافیہ کے درمیان شیشے کی ایک دیوار حائل تھی اور ان سے گفتگو انٹرکام کے ذریعے ہو رہی تھی۔

انہوں بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ انتہائی کمزوری کا شکار تھیں اور ان کی قوت سماعت بھی ٹھیک سے کام نہیں کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’صاف ظاہر تھا کہ جیل میں بدترین تشدد کے باعث ان کی ذہنی و جسمانی صحت پر بہت برا اثر پڑا ہے‘۔

چھوٹا بیٹا اور ماں کیسی ہیں، عافیہ کا وہ سوال جس کا جواب بہن نہ دے سکی

مشتاق احمد نے بتایا کہ ملاقات کے دوران عافیہ اپنے بچوں اور والدہ کے بارے میں مسلسل پوچھتی رہیں۔ انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ان کا سب سے چھوٹا بیٹا سلیمان کیسا ہے۔

واضح رہے کہ بدقسمت خاتون کو اب تک یہ علم نہیں کہ جس بیٹے کے بارے میں وہ پوچھ رہی تھیں وہ 6 ماہ کی عمر میں ان کے ساتھ ہی لاپتا ہوگیا تھا اور اب اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں کہ وہ اس دنیا میں ہے بھی یا نہیں۔ مزید برآں ڈاکٹر عافیہ یہ بھی نہیں جانتیں کہ ان کی والدہ کی آنکھیں لخت جگر کی راہ دیکھتے دیکھتے اب ہمیشہ کے لیے بند ہوچکی ہیں۔ وہ اپنی بیٹی سے ملنے کی حسرت دل میں ہی لیے ایک سال قبل اس دار فانی سے کوچ کرگئی تھیں۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ کا چھوٹا بیٹا تو کبھی اپنے رشتے داروں میں لوٹ کر نہیں آسکا لیکن اس کے بڑے بھائی بہن احمد اور مریم گمشدگی کا ایک طویل حصہ کاٹ کر بالتریب سال 2008 اور سال 2010 میں گھر واپس پہنچا دیے گئے تھے۔

پاکستانی حکام کا ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار

مشتاق احمد نے امریکا میں پاکستانی سفارتی مشن سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی حکام کو عافیہ کیس کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے اس سلسلے میں وزارت خارجہ اور پاکستانی سفارت خانے کو کوئی معلومات نہیں ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں عافیہ کا کیس لڑنے والے وکیل پر امید ہیں کہ انہیں رہائی مل جائے گی۔

’عوام نے نئے اور پرانوں کو آزمالیا، حل صرف جماعت اسلامی ہے‘

جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ جماعت اسلامی اس وقت عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ عوامی مسائل اور مہنگائی پر بات کر رہی ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ‘عوام نے سب کو اقتدار میں لاکر آزمالیا، اب جماعت اسلامی کی باری ہے کیوں کہ حل صرف جماعت اسلامی ہی ہے۔

’کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے‘

مشتاق احمد نے بتایا کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے اور اس کے پاس ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے روڈمیپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے پچھلے کئی انتخابات میں اتحاد کرکے دیکھ لیا لیکن عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘اس بار جماعت اسلامی ترازو کے نشان پر ہی الیکشن لڑے گی اور جیت بھی جائے گی‘۔

’انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی‘

مشتاق احمد نے اس بات پر زور دیا کہ عام انتخابات وقت پر ہی ہونے چاہییں اور اس میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جماعت اسلامی انتخابات میں تاخیر برداشت نہیں کرے گی اور جو قوتیں یہ عمل مؤخر کرائیں گی ان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp