حکومتی اتحاد کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان دوریاں بڑھنے لگی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اہم عہدوں کی سربراہی کی جنگ بھی شروع ہوچکی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی سے شروع ہونے والا سلسلہ اب نادرا کی سربراہی تک جا پہنچا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن انتخابات سے قبل چئیرمین نادرا کےعہدے پر نئی تعیناتی کی خواہش مند ہے جبکہ دوسری جانب موجودہ چئیرمین نادرا کو پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت حاصل ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے چئیرمین نادرا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم پیپلزپارٹی کی قیادت نے چیئرمین نادرا کو تبدیل کرنے کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین نادرا کی تعیناتی 3 سال کے لیے 2021 میں تحریک انصاف کی حکومت نے کی تھی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی حاصل کرنے کی جنگ بھی عروج پر ہے۔ نجم سیٹھی کی سربراہی میں بننے والی عبوری کمیٹی کی مدت 21 جون کو ختم ہو رہی ہے اور پیپلزپارٹی نے ذکاء اشرف کا نام پی سی بی سربراہ کے لیے وزیراعظم کو تجویز کر دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان آزاد کشمیرمیں باغ کے ضمنی انتخابات کے بعد بھی اختلافات شدت اختیارکرچکے ہیں جبکہ پنجاب میں آصف علی زرداری کی الیکٹیبلز کے ساتھ رابطوں کے بعد بھی لیگی قیادت میں تحفظات کی لہر پائی جاتی ہے۔
ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں آئندہ عام انتخابات سے متعلق بھی اختلافات دیکھے جا رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وقت پر انتخابات کرانے کی حامی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اپنے ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ عام انتخابات اکتوبر سے اگے لے جانے کا فیصلہ احمقانہ ہوگا۔