یہ جاننا ضروری ہے کہ ارشد شریف کینیا گئے کیوں تھے، چیف جسٹس عمرعطا بندیال

منگل 13 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ارشد شریف کی وجہ قتل جاننا ضروری ہے اور سب سے ضروری یہ جاننا ہے کہ ارشد شریف کینیا گئے کیوں تھے جبکہ سماعت میں کوئی بھی پیش رفت ہوئے بغیر 10 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی، سماعت کے دوران ارشد شریف کی والدہ، انکے وکیل شوکت عزید صدیقی، ارشد شریف کی اہلیہ اور اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اسپیشل جے آئی ٹی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسپیشل جے آئی ٹی کی رپورٹ کچھ تاخیر کا شکار ہوئی ہے، انٹرپول کے ساتھ کمیونیکیشن جاری ہے۔

جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ کینیا کی حکام نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ساتھ تعاون کیا لیکن اسپیشل جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون نہیں کررہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ شائع ہونے کے بعد بہت سی چیزیں بدل گئی ہیں، 9 جون کو کینیا کے ہائی کمیشن نے تفتیشی معاہدہ  سائن کرنے کا کہا ہے، کینیا نے ایک ڈرافٹ بھیجا ہے جو مختلف اداروں کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، عدالت کو ڈرافٹ سے متعلق چیمبر میں آگاہ کروں گا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ یہ بات تو درست ہے کہ دوسرے ممالک کے ساتھ تفتیشی معاہدہ سائن کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں لیکن ارشد شریف کیس میں دلچسپی ختم نہیں ہونے دیں گے کوئی مسٹر اے چلا بھی جائے تو مسٹر بی ایکٹو ہو جائے گا۔

جسٹس مظاہر علی نقوی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایکٹ کا سیکشن 3 کینیا حکومت سے تعاون کرنے سے منع نہیں کرتا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کینیا کی حکومت معاہدے کا ہی کہہ رہی ہے، اس کے بغیر کوئی چوائس نہیں ہے۔

جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، تحقیقاتی ٹیم کا دورہ کینیا ایک لاحاصل مشق تھی۔

چیف جسٹس نے ارشد شریف کی اہلیہ کے وکیل سعد بٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ شائع کیو کی گئی، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے متعلق احتیاط کیوں نہیں کی گئی، فیکٹ فائیڈنگ رپورٹ کا لیک ہونا بھی بدقسمتی ہے، الیکٹرانک میڈیا پر رپورٹ دیکھ کر بہت سرپرائز ہوا ہوں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ارشد شریف کی بیوہ نے اپنی رپورٹ میں مختلف عالمی قوانین کا حوالہ دیا ہے، عالمی قوانین تک رسائی کا کیا طریقہ کار ہے؟

جس پر سعد بٹر نے کہا کہ اگر کینیا کے ساتھ معاہدہ نہیں ہوتا تو عالمی کنونشنز کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ارشد شریف کی فیملی نے نہیں بلکہ مراد سعید نے لیک کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے بھی لیک کی ہے اس سے مقدمے کو نقصان ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک صحافی کا قتل ہونا پوری دنیا کے لیے باعث تشویش تھا، ارشد شریف کی وجہ قتل معلوم کرنا بہت ضروری ہے، صحافی معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ارشد شریف کے قتل میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

صحافیوں سے بھی گزارش ہے کہ معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹارنی جنرل کی رپورٹنگ میں احتیاط کریں۔‘

’اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کینیا کے ساتھ باہمی قانونی معاونت کا ذکر موجود ہے۔‘

ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے عدالت کو کہا کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات میں اس مقدمے کے بارے میں تو پیش رفت ہو رہی ہے لیکن ایک پیش رفت پاکستان میں بھی ہو رہی ہے، کئی لوگ دعوے کرتے ہیں کہ وہ اس قتل کے حقائق سے واقف ہیں، ایک لانگ مارچ بھی کیا گیا جو وزیر آباد پر ختم ہوا۔

شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ نے درخواست کی ہے کہ پانچ لوگ عمران خان، عمران ریاض، مراد سعید، سلمان اقبال اور فیصل واوڈا کے بیانات قلمبند کیے جائیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے ساتھ مکالمہ کے دوران کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب آپ اس مقدمے کی تفتیش نہیں کر سکتے لیکن اگر ارشد شریف کی والدہ کے وکیل آپ کو کوئی درخواست دیں تو اس پر غور کریں۔ ہم صرف اس مقدمے کی تفتیش کے پراسس کو آگے بڑھا رہے ہیں، کسی کی طرف انگلی نہیں اٹھا رہے۔

وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پانچ لوگوں کے بیانات آرٹیکل 161 کے تحت ریکارڈ ہونے چاہیے ہیں، آپ آرڈر میں لکھوا دیں کہ تفتیشی ٹیم پانچ لوگوں کے بیانات قلمبند کرے۔

عدالت نے بیانات سے متعلق آرڈر میں لکھوانے سے انکار کرتے ہوئے سماعت 10 جولائی تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp