کے ٹو سر کرنے نکلی آسٹرین سائیکلسٹ پاکستانیوں کی مہمان نوازی پر فدا

بدھ 14 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کے ٹو سر کرنے کا عزم لیے آسٹرین جوڈو پلیئر اور سائیکلسٹ سبرینا فلز موزر اسلام آباد سے گلگت بلتستان پہنچ گئیں۔ سفر کے دوران مختلف مقامات پر ان کا والہانہ استقبال کیا گیا جس سے وہ پاکستانیوں کی مہمان نوازی اور انسان دوستی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔

جوڈو فار پیس پروگرام کے تحت کے ٹو پہاڑ کو بغیر آکسیجن کے سر کرنے کی خواہش لیے 4 جون کو اسلام آباد سے سائیکل پر اپنے سفر کا آغاز کرنے والی سبرینا کا کہنا ہے کہ انہیں سفر کے دوران مختلف جگہوں پر والہانہ استقبال دیکھنے کو ملا۔

دنیا میں ایڈونچرل اسپورٹس کے بڑھتے ہوئے رجحان نے سبرینا کو بھی اپنے عشق میں مبتلا کر دیا ہے اور وہ اپنی سائیکل پر مغربی  بنگال سے نیپال تک کا سفر کرنے کے علاوہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ پر بھی اپنی کامیابی کے پنجے گاڑچکی ہیں۔

امن مشن کے سلسلے میں پاکستان آکر کے ٹو کی جانب سفر کر کے وہ پاکستان کی مثبت تصویر دنیا کے سامنے رکھنا چاہتی ہیں۔ وہ اپنی سائیکل پر بشام سے ہوتے ہوئے کوہستان اور پھر گلگت پہنچیں۔ گلگت میں ان کی سائیکل میں کچھ خرابی آگئی تھی جس کے باعث انہیں وہاں ایک دن رکنا پڑا۔

تاہم اس کے بعد وہ مسلسل 10 گھنٹے سائیکل چلاکر اسکردو پہنچ گئیں۔ سبرینا کی ہمت اور حوصلے کو دیکھتے ہوئے راستے بھر میں مختلف لوگوں نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سبرینا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان کے لیے خاصا مشکل تھا لیکن انہوں نے پچھلے سال مغربی بنگال سے نیپال تک کا سفر سائیکل پر کیا جس کا تجربہ اس سفر کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مغربی بنگال سے نیپال پہنچنے کے بعد انہوں نے ماؤنٹ ایوریسٹ کو بھی سر کیا تھا۔

تقریباً 635 کلومیٹر کا طویل سفر سائیکل پر کرنے کے بعد بھی سبرینا نے ہمت نہیں ہاری اور اب وہ ضلع شگر کے  آخری گاؤں اسکولی کی جانب اپنی سائیکل پر رواں دواں ہیں۔ اسکولی گاؤں سے وہ کے ٹو بیس کیمپ تک پیدل سفر کریں گی جس کے بعد وہ دنیا کی دوسری بلند ترین کے ٹو چوٹی زیر کریں گی۔

 اپنے  سفر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے اسکردو تک کا سارا راستہ بہت محفوظ تھا اور پورے راستے میں پولیس نے ان کے لیے حفاظتی اقدامات بھی کیے ہوئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے ٹو سر کرنے کے ان کے ارادے کو جوڈو فیڈریشن نے کافی سراہا ہے اور اسلام آباد سے گلگت بلتستان آنے تک راستے میں ہر کسی نے ان کا خیر مقدم کیا۔

سبرینا نے کہا کہ یہاں کئی لوگوں کو حیرت بھی تھی کہ ایک عورت سائیکل پر آرہی ہے لیکن میں برملا یہ کہنا چاہتی ہوں کہ عورتیں ہر کام کرسکتی ہیں،۔

آسٹرین کوہ پیما اور جوڈو پلیئر نے پاکستانی خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ کھیلوں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp