وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے، ہم سیاست دانوں کو ہر چیز میں ملوث کر دیتے ہیں لیکن طبقہ اشرافیہ کا نام بھی نہیں لیتے، 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں عمران خان کا نام تو لیا جاتا ہے لیکن ملک ریاض کا نام کوئی بھی نہیں لیتا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کسی باہر کے دشمن سے خطرہ نہیں ہے بلکہ ملکی معاشی حالات سے خطرہ ہے، اس ملک کو آئی ایم ایف، چین یا امریکا نے نہیں بچانا ہم نے خود بچانا ہے، خسارے میں چلنے والے اداروں کو فی الفور ختم کر دینا چاہیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ غریب آدمی کے لیے سانس لینے میں بھی دشواری ہو رہی ہے، ہماری کل آمدنی کا 60 فیصد تو صرف اور صرف سود دینے میں نکل جاتا ہے۔
’ہزاروں ارب روپے ایسی آرگنائزیشن کو زندہ رکھنے کے لیے صرف ہورہے ہیں جن سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ دو ادارے ایسے ہیں جن کا خسارہ 1000 ارب روپے ہے، ایک ادارے کا 700 ارب کا خسارہ ہے اور 86 ارب سود دیا جاتا ہے اور دوسرے کا 300 ارب روپے خسارہ ہے، ان دونوں کو ختم کر دینا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ان حالات میں اسحاق ڈار نے بجٹ پیش کیا، میں انہیں داد دیتا ہوں، ہمارے سر پر اب بھی آئی ایم ایف کے بادل منڈلا رہے ہیں اور ملک میں ہزاروں ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے اور ڈاکا ڈالنے والے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں ایسا کون سا ادارہ بچا ہے جس کو زنگ نہیں لگا، سپریم کورٹ کے ججز 16، 16 لاکھ روپے تنخواہ لیتے ہیں، غربت مکاؤ آرگنائزیشن کا سربراہ 35 لاکھ روپے لے رہا ہے، یہ سب لوگ ریٹائر ہونے کے بعد 5،5 ملازم بھی ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ سیاست دان جب الیکشن ہار جاتا ہے تو اس کو پارلیمنٹ لاجز میں گھسنے بھی نہیں دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا حال تو یہ ہے کہ 3،3 وزیر اعظم کھا چکے ہیں اور ڈکار بھی نہیں مارا، ایک وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی اور معافی بھی نہیں مانگی گئی۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ جب ایسے حالات ہو جاتے ہیں تو 2018 والا معاملہ ہوتا ہے، ایک شخص چند ہزار لوگوں کو ملا کر اقتدار پر قبضہ کرتا ہے، اس کے بعد ریاست کو آنکھیں دکھاتا ہے اور پھر 9 مئی جیسے واقعات شروع ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے دن عوام نے افواج کے ساتھ جس قدر نفرت کا اظہار کیا، اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ بھارتی فوج نے بھی قوم کے ہیرو کرنل شیر خان کی عزت کی لیکن ہم نے اس کی بے حرمتی کی اور نفرت کا اظہار کیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان اسمبلیوں سے استعفے نہ دیتا تو آج یہاں بیٹھا ہوتا، اس شخص نے پہلے استعفے دیے بعد میں عدالت پہنچ گیا کہ استعفے واپس کیے جائیں، اسی لیے میں نے کہا تھا کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔