سینیٹ آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ کے اہلیت اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
ترمیم کے مطابق جہاں آئین میں مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نااہلی کی مدت 5 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔
ترمیم کے مطابق ’طریقہ اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہے اور جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار، طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی ہے، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔‘
ترمیم کے مطابق ’سپریم کورٹ، ہائی کورٹ یا کسی بھی عدالت کے فیصلے، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کے لیے نااہل ہو سکے گا۔
’آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہو گی اور اس کے بعد متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہو گا۔‘
خیال رہے کہ قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے الیکشن ایکٹ کو سینیٹ بھیجا گیا تھا جس میں اس مخصوص ترمیم کا اضافہ کیا گیا ہے اور اب اسے دوبارہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی بھیجا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کو تاحیات تصور کیا جاتا تھا اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر ترین کو سنہ 2017 میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی تاحیات نااہلی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے بل کی مخالف کی۔ بعدازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔