وفاقی وزارت خزانہ و محصولات نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے پرعزم ہے اور اتحادی حکومت نے پہلے ہی سیاسی قیمت پر کئی مشکل فیصلے کیے ہیں اور اب معاملے کے احسن حل کے لیے اس کا آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جمعہ کو جاری بیان کے مطابق وزارت خزانہ نے پاکستان میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ریزیڈینٹ نمائندہ کے بیان کاجائزہ لیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مخصوص امور کے بارے میں وضاحت سے پہلے بات چیت کے سیاق و سباق کو دیکھنا ضروری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ 9واں جائزہ فروری 2023 میں ہوا اور حکومت پاکستان نے برق رفتاری سے تمام تکنیکی امور مکمل کرلیے تھے، اور اس میں واحد معاملہ بیرونی فنانسنگ سے متعلق تھا جو ہمارا خیال ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے درمیان 27 مئی کو ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت میں احسن طریقے سے حل ہوا۔
وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ کبھی بھی 9ویں جائزہ کا حصہ نہیں رہا تام آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے وزیراعظم کے کمٹمنٹ کے مطابق وزارت خزنہ نے آئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ بجٹ کے اعداد و شمار شیئر کیے جبکہ بجٹ کے دوران بھی ہمارا آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مسلسل رابطہ رہا۔
بیان کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز کی جانب سے جہاں تک ٹیکس کی بنیاد سے متعلق معاملہ ہے تو ایف بی آر نے جاری مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں 11لاکھ 61 ہزار نئے ٹیکس گزاروں کوشامل کیا ہے، ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ کی شرح 26.38 فیصد بنتی ہے، یہ ایک جاری مشق ہے اوریہ سلسلہ چلتا رہے گا، نان فائلرز کے لیے 50 ہزار روپے سے زائد کی رقوم نکلوانے پر 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اسی سمت میں ایک اور قدم ہے۔
وزارت خزانہ نے مزید کہا ک بجٹ میں جن شعبہ جات کے لیے ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے وہ معیشت کے حقیقی شعبہ جات ہیں جو نمو کے انجن کی حیثیت رکھتے ہیں، یہ شہریوں کو روزگار دلانے کا ایک پائیدار راستہ ہے، اس چھوٹ کا حجم بہت کم ہے۔
بیان کے مطابق معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے اقدامات صرف بی آئی ایس پی سے استفادہ کرنے والوں تک محدود نہیں ہے، اس بجٹ کا حجم 400 ارب سے 450 ارب کردیا گیا ہے، فروری 2023 میں یہ بجٹ 350 سے بڑھا کر 400 ارب کردیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ ملک میں غربت کی لکیر سے اوپر بھی لاکھوں لوگ موجود ہیں جو معاشی مسائل کا سامنا کررہے ہیں، بجٹ میں یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے ذریعہ 5 ضروری اشیاء پر 35 ارب تک کی سبسڈی دی جارہی ہے جس سے استفادہ کرنے والوں کا اسکور32 سے بڑھا کر 40 کردیا گیا ہے اور یہ سہولت بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کے لیے بھی دستیاب ہے۔
بیان میں مزید کہا کہ جہاں تک ایمنسٹی کاتعلق ہے تو واحد تبدیلی آئی ٹی آرڈیننس کے متعلقہ پرویژنز کے تحت قدر کو ڈالرائز کرنا ہے، یہ سہولت آئی ٹی آرڈیننس کے سیکشن 111 چار کے تحت پہلے سے موجود ہے اور ایک کروڑ روپے کی کیپ سنہ 2016 میں متعارف کرائی گئی تھی جسے ایک لاکھ ڈالر کے مساوی روپوں کے ذریعہ حل کیا گیا ہے۔