پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما محمود مولوی نے کہا ہے کہ 9 مئی کا کام عمران خان کا نہیں بلکہ ان کے نیچے والوں کا ہے جنہوں نے نشانہ بنائی جانے والی تنصیبات کا تعین پہلے سے کیا ہوا تھا۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے محمود مولوی نے کہا کہ 9 مئی پاکستان کے لیے سیاہ دن ہے اور 75 سال کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ عوام کو فوج کے سامنے لاکھڑا کیا گیا ہوا لیکن اس کے اصل ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے چئیر مین پی ٹی آئی کو غلط مشورے دیے جس وجہ سے پارٹی آج اس نہج پر پہنچ چکی ہے۔
محمود مولوی نے کہا کہ حملوں کے نشانوں کا تعین جن لوگوں نے کیا تھا اور یہ طے کیا تھا کہ کہاں کہاں احتجاج ہوگا یا جن لوگوں نے یہ بیانیہ بنایا تھا کہ فوج ہی خرابی کی ذمہ دار ہے وہ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس موقع پر بہت سے لوگوں نے اعتراض بھی کیا تھا لیکن وہ سنا نہیں گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ جن لوگوں نے یہ کام کرایا ان سے علیحدگی اختیار کرلیں۔
عمران خان کو غلط مشورے دیے گئے
پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی چھوڑنے کی وجہ یہی ہے کہ ہم ان واقعات سے اختلاف اور قطع تعلق کرتے ہیں کیوں کہ آج اگر ہم فوج کا مورال ڈاؤن کرکے اس کے خلاف چلے جائیں گے تو حالات خانہ جنگی کی طرف چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’فوج ہر چیز میں کام آتی ہے خواہ وہ سیلاب، بارش، زلزلہ ہو یا امن و امان کی صورت اور سیاسی جماعتیں بدلی جا سکتی ہیں لیکن فوج تبدیل نہیں ہو سکتی‘۔
پی ٹی آئی کے سابق رہنما و رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اگلے انتخابات کا ٹکٹ بھی موجود تھا مگر وہ ہمیشہ اپنی فوج اور ملک کو پارٹی پر فوقیت دیتے ہیں۔
تمام جماعتوں کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین کہتے ہیں کہ وہ جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے لیکن فوج کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں روایت پڑ چکی ہے جو اقتدار میں آتا ہے وہ سارا ملبہ جانے والے پر ڈال دیتا ہے اور کم از کم 50 سال سے تو میں ایسا ہی دیکھ رہا ہوں۔
نواز شریف کی اقامے کی بنیاد پر نااہلی درست نہیں تھی
محمود مولوی نے کہا کہ نواز شریف کو جس کیس میں نکالا گیا وہ ٹھیک نہیں تھا اور انہیں اقامے کی بنیاد پر نااہل کرنا غیرمناسب تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف اور بہت سارے مقدمات بن سکتے تھے جو جائز بھی ہوتے مگر جس کیس میں وہ نکالے گئے وہ کیس بنتا ہی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک عدالتی نظام ٹھیک نہیں ہوجاتا ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا ’کہ تحریک انصاف نے انصاف کا بول بالا کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟ وہ کچھ نہیں کرپائی‘۔
کسی پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میری کئی جماعتوں سے بات چیت ہورہی ہے لیکن ہم اگر کوئی سیاسی جماعت بناتے ہیں تو عوام کو کیا دیں گے صرف سیاسی جماعت بنانا حل نہیں ہے کیوں کہ اگر صرف ڈگڈگی بجانی ہے تو اس سے بہتر ہے میں گھر میں بیٹھ جاؤں‘۔
اسمبلیاں توڑنا عمران خان کا یکطرفہ فیصلہ تھا
محمود مولوی نے بتایا کہ اسمبلیاں توڑنا عمران خان کا یکطرفہ فیصلہ تھا اور اکثریت نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کے 80 فیصد لوگ قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے مخالف تھے جب کہ 95 فیصد لوگوں نے پنجاب اور کے پی اسمبلی چھوڑنے کی مخالفت کی لیکن عمران خان نے کسی کی ایک نہ سنی‘۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ بدقسمتی سے پاکستان تحریک انصاف سمیت سب جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہے، میرے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے اچھے تعلقات ہیں اور بہت سارے لوگ میرے ساتھ رابطے میں ہیں، میں تنقید برائے تنقید نہیں کرتا اور یہ زیب نہیں دیتا کہ ہم دوسروں کو برا بھلا کہیں، ہمیں صرف اپنی کارکردگی دکھانی چاہیے۔
پتا نہیں سندھ کے سیلاب زدگان کے لیے اکٹھا کیا جانے والا فنڈ کہاں گیا؟
محمود مولوی نے کہ سیلاب زدگان کے لیے 2 ارب روپے جمع کیے تھے اور میری سفارش پر پارٹی نے سندھ کے سیلاب زدگان کے لیے 1 ارب روپے منظور کیے تھے لیکن آج تک ایک روپیہ نہیں ملا، مجھے نہیں پتا وہ فنڈ کہا گیا مگر سندھ کو ایک پیسہ بھی نہیں ملا جس پر مجھے تکلیف ہے۔
عمران خان سے شکوہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں عمران خان 6 یا 7 دفعہ آئے جب کہ انہیں یہاں سے بہت ساری نشستیں ملیں لیکن جو ورکرز جیلوں میں ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے صرف لیڈرز کی بات کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور نئی جماعت مل کر سیٹیں نکالیں گے، اگر انتخاب 3 مہینے میں ہوتے ہیں تو نئی جماعت کو وقت ہی نہیں ملے گا لیکن پارٹی بننی چاہیے بنا سیٹ کے بھی بہت طاقت ہوتی ہے۔
عمران خان ایماندار آدمی ہیں
محمود مولوی نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ عمران خان ایماندار آدمی ہیں، سیاسی شعور بہت اچھا رکھتے ہیں مگر لوگوں کی باتوں میں آکر اگر فیصلے کریں گے تو آج دیکھ لیں پی ٹی آئی کی حالت۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی کا نام لینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’نام بتانا میں مناسب نہیں سمجھتا لیکن اس میں مرد و خواتین شامل ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو نااہل کیا جاتا ہے تو وہ انصاف کے تقاضے پورے کرکے ہونا چاہیے- انہوں نے مزید کہا کہ ’میں پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے خلاف ہوں جس کا قصور ہے اسے سامنے لاکر کارروائی ہونی چاہیے کیوں کہ کبھی انسان کسی اور کی وجہ سے مشکل میں آجاتا ہے‘۔
دوبارہ پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوں گا
انہوں نے کہا کہ ’میں 2 کشتیوں پر سوار نہیں ہوتا اس لیے میں میڈیا کو فیس کررہا ہوں اور دوسرا کوئی بھی ایسا نہیں کر رہا، میں دوبارہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار نہیں کروں گا-
کراچی مئیر کا انتخاب پاکستان کے اصول کے حساب سے ہوا ہے، بدقسمتی کہوں یا خوش قسمتی اگر شطرنج کھیلنے کے اصول یہی ہیں تو پھر ٹھیک کھیلا گیا ہے، پہلے تو یہ دیکھنا پڑے گا کہ گیم کے اصول کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک استحکام پاکستان اقتدار میں نہیں آسکتی، اس کا نقصان پیپلز پارٹی، پی ایم ایل این اور پاکستان تحریک انصاف کو پہنچ سکتا ہے- انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی لوگوں میں مل بیٹھ کر معاملات چلانے کا شعور آرہا ہے۔
پرویز خٹک نئی جماعت بنانے کی کوشش کررہے ہیں
محمود مولوی نے کہا کہ ’میں پی ٹی آئی کے بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہوں، میں کسی پر پی ٹی آئی چھوڑنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالوں گا، پرویز خٹک نے پارٹی چھوڑ دی اور نئی جماعت بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ میرے ساتھ رابطے میں ہیں۔