خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین میں رقم کی تقسیم کے دوران خواتین پر تشدد کی ویڈیو کیا وائرل ہوئی سب نے اس انسانیت سوز واقعہ کی مذمت کی ہے، لیکن اس پروگرام کے استفادہ کرنے والی خواتین کے مطابق اکثر تقسیم مراکز پر سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں مار پیٹ، دھکم پیل اور بے عزتی معمول کی بات ہے۔
رشیدہ بی بی بھی گزشتہ روز رقم حاصل کرنے چارسدہ کے علاقے پڑنگ کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں دیگر خواتین کے ہمراہ موجود تھی، جہاں پولیس اہلکار نے بزرگ اور روایتی برقعے میں ملبوس خواتین پر تشدد کیا۔ اسکول کے اس کمرے میں جہاں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فنڈز تقسیم کیے جارہے تھے، وہاں حالات انتہائی خراب تھے۔
Benazir Income Support Programme Charsadda!! Regardless of the fact once the video goes out these policemen will be be suspended and the district police chief will spring into action. But the animosity and anger by treating the poor women in such a manner lasts forever. Civil… pic.twitter.com/lqwCaU4893
— Iftikhar Firdous (@IftikharFirdous) June 20, 2023
‘سخت گرمی تھی اور بجلی بھی نہیں تھی، دوسری جانب کمرے میں رش بھی تھا۔ نہ بیٹھنے کا کوئی انتظام تھا اور نہ ہی پینے کے لیے پانی دستیاب۔ وہاں موجود ہر عورت کو جلدی کسی طرح رقم وصول کرے اور نکل جائے۔کمرے کے اندر اور باہر بھی خواتین موجو د تھیں، لیکن تقسیم کا عمل انتہائی سست روری کا شکار تھا۔‘
45 سالہ رشیدہ بی بی کے مطابق حالات معمول کے مطابق تھے بس کمرے میں رش زیادہ تھا، جسے کنٹرول کرنے اور پیچھے دھکیلنے کے لیے پولیس اہلکاروں نے خواتین کو ڈنڈے سے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے کئی عمر رسیدہ خواتین گر گئیں۔
چارسدہ پولیس کے ایک اہلکار نے وی نیوز کو بتایا کہ دونوں پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور تھے، جنہیں اصولاً مین گیٹ پر ہونا چاہیے تھا، لیکن ہوسکتا ہے کہ خاتون پولیس اہلکار ساتھ ہونے پر وہ اندر گئے ہوں۔
‘بے نظیر کے نام پر بے عزتی ملتی ہے‘
رشیدہ بی بی نے بتایا کہ عید سے پہلے ہر ایک کی کوشش تھی کہ رقم مل جائے تاکہ راشن کا بندبست ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بھی دیگر خواتین کے ہمراہ مار پیٹ اور تشدد کے باوجود وہاں کھڑی رہیں۔ ‘بے نظیر کے نام پر یہ پروگرام غربیوں کا سہارا ہے لیکن ہم غریب اور بے بس خواتین کو امداد کم لیکن بے عزتی اور مارپیٹ زیادہ برداشت کرنا پڑتی ہے۔‘
تقسیم کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے
رشیدہ بی بی اور اس جیسی دیگر خواتین کا مطالبہ ہے کہ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تقسیم کے طریقہ کار کو آسان اور شفاف بنانے پر توجہ دے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پروگرام بینک کے ذریعے بھی شروع کیا گیا تھا لیکن اکثر متعلقہ بینک کا لنک ڈاؤن ہونے کے باعث اے ٹی ایم کے باہر لمبی قطاریں لگ جاتی تھیں۔
یہ ایک غیرانسانی فعل ہے جس کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پختونخوا پولیس ہمارا فخر ہے لیکن ادارے کے اندر غیرمہذب اور بداخلاق قسم کے اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کرنی ہوگی۔ یہ رویہ پولیس تو کیا ایک انسان کا بھی نہیں ہوسکتا۔ ڈی پی او چارسدہ اور آئی جی پختونخوا سے مطالبہ… https://t.co/YPB6bRMYMz
— Aimal Wali Khan (@AimalWali) June 20, 2023
سوشل میڈیا پر کڑی تنقید، ‘بدنامی ہو رہی ہے‘
عمر رسیدہ خواتین پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر پولیس اور حکومت پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔صارفین حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں،چارسدہ سے ہی تعلق رکھنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے خواتین پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ پولیس کیا ایک انسان کا بھی نہیں ہو سکتا۔
ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا گیا
خواتین پر تشدد کی اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد پولیس بھی حرکت میں آئی۔ چارسدہ پولیس کے مطابق ڈی پی او چارسدہ نے دونوں پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے لائن حاضر کر دیا ہے۔ دونوں پولیس اہلکاروں کو تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔
واقعہ پر حکومتی رد عمل
وزیر مملکت برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ چارسدہ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سینٹر پر رونما ہونیوالے ناخوشگوار واقعہ کا میڈیا سے علم ہوا۔ ’جیسے ہی واقعہ کا علم ہوا ہم نے آئی جی خیبر پختونخوا پولیس سے بات کی اور فوراً ایکشن لیا گیا۔ پولیس اور دیگر محکمے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تمام وصول کنندگان سے عزت و احترام کا رویہ اختیار کریں۔‘
https://twitter.com/fkkundi/status/1671211839240441857?s=48
اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیر مملکت نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں بینک الفلاح کے غیرموثر اور خرابی سے دوچار سسٹم کے باعث شہریوں کو رقم کی وصولی میں مشکلات کا سامنا تھا، تاہم ٹیم اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ’تکنیکی خرابیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری شروع کی جارہی ہے۔‘