پاکستان کی زرخیز مٹی میں کئی ثقافتوں کی جڑیں موجود ہیں۔ یہاں صوبہ سندھ میں سندھی اور اردو بولنے والے افراد اپنی اپنی روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں پشتون اقوام صدیوں سے آباد ہیں جبکہ بلوچستان میں بلوچی، پشتون، ہزارہ برادری سمیت کئی اقوام ثقافت اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔
ثقافت کا ذکر منفرد پکوانوں کے بنا ادھورا ہے۔ ملک میں بسنے والے لوگ اپنی ثقافت، ذوق و ذائقے کو آج بھی پابندیوں میں بھونتے ہیں۔ موقع ہو عید الاضحیٰ کا اور دستر خوان چٹ پٹے کھانوں سے بھرا نہ ہوا ایسا ممکن نہیں ہے۔
بلوچستان کو ثقافتوں کی امین سرزمین کہا جاتا ہے۔ یہاں بنائے جانے والے پکوانوں میں ہمیشہ ثقافت کی خوشبو نمایاں ہوتی ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی صوبے کے باسی روایتی پکوانوں سے دسترخوان سجائے رکھتے ہیں۔ عید قربان کے موقع پر سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے بعد سب پہلے کلیجی کی ڈش بنائی جاتی ہے۔ مختلف اقوام کلیجی کو اپنے ذائقے کے مطابق تیار کرتی ہیں۔
پشتون اور بلوچ کلیجی کو توے پر ٹماٹر، پیاز، سرخ مرچ، نمک اور سبز مرچ کی آمیزش سے تیار کرکے تندور کی روٹی کے ساتھ کھانا پسند کرتے ہیں جبکہ ہزارہ، پنجابی و دیگر اقوام کلیجی کو پیاز، ٹماٹر، سرخ و سبز مرچ اور دہی کے ساتھ ہانڈی میں بھونتے ہیں جس کے بعد اسے چپاتی کے ساتھ ذوق و شوق سے کھایا جاتا ہے۔
دوپہر کے کھانے کے بعد دوست احباب و اہل خانہ کی جانب سے دعوتوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ اس دعوت میں ہر قوم، رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے بلوچستانی کے دستر خوان پر روش اور کابلی پلاؤ ضرور ہوتا ہے۔
پشتون اقوام عید الاضحیٰ کے موقع پر یخنی پلاؤ ضرور تیار کرتے ہیں جس میں خصوصی طور پر دنبے کی چربی ڈالی جاتی ہے جس سے پلاؤ مزید مزیدار ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ دستر خوان پر باربی کیو بھی منہ میں پانی لانے کے لیے موجود ہوتا ہے۔
بلوچ اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد باربی کیو اور سجی سے دسترخوان کی زینت میں اضافہ کرتے ہیں۔ بات کی جائے اگر یہاں پر بسنے والے ہزارہ قبائل کی تو یہ ’چلو کباب‘ اور آش سے اپنے مہمانوں کی توازع کرتے ہیں جبکہ صوبے میں بسنے والے پنجابی کڑاھی اور بریانی سے دعوت کو چار چاند لگاتے ہیں۔
بلوچستان میں عید کو سب سے بڑا تہوار تصور کیا جاتا ہے تب ہی تو یہاں عید 4 سے 5 روز تک منائی جاتی ہے اور اس دوران خوب دعوتوں کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
خیبرپختونخوا میں کون سے پکوان عید الاضحیٰ پر دسترخوان کی زینت بنتے ہیں؟
خیبر پختونخوا میں عید الاضحیٰ کے موقع پر لگ بھگ بلوچستان جیسے پکوان تیار کیے جاتے ہیں۔ بات کی جائے اگر پشاور کی تو صوبائی دارالحکومت کے باسی اگر بڑا جانور قربان کرتے ہیں تو ساتھ ہی ایک دنبہ بھی اس قربانی کا حصہ ہوتا ہے۔ بعد از قربانی اس دنبے کے تکے تیار کرنا شہریوں کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ نمک منڈی کی طرز پر بنی کڑاہی اور اسپن خوروہ ( دمبے کی چربی میں بنی کڑاہی) کو بھی مہمانوں کے سامنے پروسہ جاتا ہے۔
بلوچستان کی طرح کابلی پلاؤ کے پی کے میں بسنے والے لوگوں کو بھی بے حد پسند ہے تب ہی تو عید ہو یا کوئی بھی خاص تہوار کابلی پلاؤ کے بنا دسترخوان مکمل ہونے کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح دوستوں کی محفل ہو اور ایسے میں بار بی کیو کی دعوت نہ ہو یہ بھی ممکن نہیں۔ کے پی کے میں بھی ایک وقت کی دعوت پر 3 سے 4 گوشت کے پکوان ہونا لازم ہے۔
سندھ میں عید الاضحیٰ پر کون سے پکوان تیار ہوتے ہیں؟
عید کی جائے اگر صوبہ سندھ میں تو یہاں پر کئی دہائیوں سے اردو بولنے والے اور سندھی آباد ہیں جن کی روایات ایک دوسرے سے بلکل مختلف ہیں۔ سندھ کے سب سے بڑے شہر و صوبائی دارالحکومت کراچی میں اردو بولنے والوں کی تعداد سندھیوں کی نسبت زیادہ ہے۔
عید قربان پر اردو بولنے والے افراد دوپہر میں کلیجی کی دعوت سے محظوظ ہونے کے بعد رات کے کھانے میں بریانی کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہلکی آنچ پر پکا بھنے ہوئے گوشت کا سالن اور کوفتے بھوک بڑھانے کے لیے دستر خوان پر موجود ہوتے ہیں۔ کراچی کے باسی بھی باربی کیو کی خوب دعوت اڑاتے ہیں۔
بات کی جائے اگر اندورن سندھ اور اس سے ملحقہ علاقوں کی تو وہاں بھی بار بی کیو خصوصی طور پر عید الاضحیٰ پر تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اچاری کڑاھی گوشت، سندھی پلاؤ، سندھی بریانی اور ’ٹکا ٹک‘ خصوصی طور پر مہمانوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔
ملک بھر میں عید الاضحیٰ کے موقع پر ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ دوست احباب اور اہلِ خانہ کی خوب مہمان نوازی کرے تاکہ دسترخوان سے جڑی یہ حسین یادیں زندگی بھر ایک منفرد ذائقے کی طرح ان کے ساتھ رہیں۔