ٹائٹین آبدوز کمپنی نے بحر اوقیانوس میں لاپتا ہونے والی ٹائیٹن آبدوز کے تمام مسافروں کی ہلاکت کا اعلان کر دیا ہے
ٹائٹین کمپنی ’اوشین گیٹ ‘ نے کہا ہے کہ ہمیں مسافروں کے کھو جانے کا بہت افسوس ہے، آخری معلومات میں اس بات کا انتہائی افسوس کے ساتھ اعلان کر رہے ہیں کہ ٹائٹین آبدوز کے تمام مسافر ہلاک ہوچکے ہیں۔
اوشین گیٹ کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے ایک دھماکے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ سمندر میں ٹائٹین کے ملبے کا ڈھیر مل گیا ہے اورٹائٹین کے کچھ حصے مختلف جگہوں پر نظر آئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر نظر آنے والے ملبے میں ٹائٹین کا پچھلا حصہ اور لینڈنگ گیئر نظر آئے ہیں جو سمندر کی تہہ میں پڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ملبہ ملنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ اس میں سوار سبھی لوگ اب زندہ نہیں رہے، انہوں نے کہا کہ ان مسافروں کی ہلاکت پر بہت دکھ اور افسوس ہے۔
Implosion confirmed, Titan debris found. #Titan#Titanic pic.twitter.com/ROKdl7QFYa
— Alphasugar (@alphasugar) June 22, 2023
اس سے قبل امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کے دوران لاپتا ہونے والی آبدوز میں آکسیجن کی سپلائی ممکنہ طور پر ختم ہو گئی ہے۔
امریکی ساحلی محافظوں کا کہنا تھا کہ ان کے جائزے کے مطابق اس وقت تک سیاحتی آبدوز میں آکسیجن ختم ہو گئی ہے اس لیے آبدوز کی تلاش کا کام مزید تیز کر دیاگیا تھا۔
امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے جائزہ پیش کیا تھا کہ ٹائٹین آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہوگئی ہوگی۔
واضح رہے کہ لا پتا آبدوز کی سمندر کے اندر جگہ ایک معمہ بنی ہوئی ہے حالاں کہ اس کی تلاش میں نئے جہاز بھی اسے شامل ہوگئے ہیں۔
امریکی حکام نے آکسیجن سے متعلق مزید معلومات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ آبدوز کی روانگی کے وقت ٹائٹین میں آکسیجن کی سپلائی 96 گھنٹوں کے لیے تھی لیکن یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ واقعی روانگی کے وقت آبدوز میں آکسیجن کی مقدار یہی موجود تھی تاہم اس حوالے محض تخمینہ ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ آکسیجن سپلائی ختم ہونے کے خدشات کے باوجود سرچ آپریشن کو جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم تمام دستیاب ڈیٹا اور تفصیلات استعمال کرکے تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کا بھی کوئی اندازہ نہیں کہ آکسیجن کب تک مسافروں کو دستیاب رہے گی، بس یہ کہہ سکتے ہیں کہ بہت جلد وہ ختم ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آکسیجن کے خرچ ہونے کی شرح کا انحصار مسافروں کی جسمانی حالت پر ہے، اگر ان کے جسم ہایپوتھر سیا کے شکار ہو چکے ہیں تو وہ بہت کم آکسیجن استعمال کر رہے ہوں گے۔
امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ ٹائٹین کی تلاش کےدوران 2 مرتبہ زیرسمندرآوازیں سنی گئی تھیں، مگر ان جگہوں کے اردگرد آبدوز کو تلاش کرنے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں ٹائٹین کو تلاش کرنےکی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ ٹائی ٹینک کاملبہ دکھانے کے لیے سیاحوں کو لےجانے والی آبدوز 18 جون کو لاپتا ہوئی تھی، جس کی تلاش کے لیے امریکا،کینیڈا اور فرانس کی ٹیمیں مصروف ہیں۔