تمباکو نوشی صرف پھیپھڑوں اور دل کو ہی متاثر نہیں کرتی بلکہ حالیہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ یادداشت پر بھی مضر اثرات مرتب کرتی ہے۔
اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق درمیانی عمر کے سگریٹ نوشی نہ کرنے کے مقابلے کرنے والے نوجوانوں میں یادداشت کی کمزوری اور بھولنے کی عادت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق اگر تمباکو یا سگریٹ نوشی کے عادی افراد اپنی اس عادت کو ترک کر دیں تو خوش قسمتی سے اس کے مضر اثرات کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا مطالعہ ہے جس میں تمباکو نوشی اور علمی زوال کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس جائزے کے لئے محققین نے شرکاء سے یادداشت پر مرتب ہونے والے اثرات اور بدلاؤ کے حوالے سے براہ راست سوال کئے گئے۔
محققین کے مطابق اس تحقیق سے یادداشت پر مرتب ہونے والے ابتدائی منفی انتباہی اشاروں کی نشاندہی کرنے میں مدد فراہم ہوگی تاہم یہ تحقیق تمباکو نوشی اور ڈیمینشیا کے حوالے سے پہلی تحقیق نہیں ہے۔
محققین کے مطابق انہوں نے دوران تحقیق 45-59 سال کی عمر کے افراد پر تمباکو نوشی ترک کرنے کے مثبت اثرات کا مشاہدہ کیا ہےجس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کے اس مرحلے پر سگریٹ نوشی چھوڑنا ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جتنی کم عمر میں تمباکو نوشی ترک کی جائے اتنے ہی بہتر نتائج ذہنی صحت پر مرتب ہوسکتے ہیں۔